صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الْأَذَانِ
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
The Book of Adhan
41. بَابُ هَلْ يُصَلِّي الإِمَامُ بِمَنْ حَضَرَ وَهَلْ يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فِي الْمَطَرِ:
باب: جو لوگ (بارش یا اور کسی آفت میں) مسجد میں آ جائیں تو کیا امام ان کے ساتھ نماز پڑھ لے اور برسات میں جمعہ کے دن خطبہ پڑھے یا نہیں؟
(41) Chapter. Can the Imam offer the Salat (prayer) with only those who are present (for the prayer)? And can he deliver a Khutba (religious talk) on Friday if it is raining?
حدیث نمبر: 668
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن عبد الوهاب، قال: حدثنا حماد بن زيد، قال: حدثنا عبد الحميد صاحب الزيادي، قال: سمعت عبد الله بن الحارث، قال:" خطبنا ابن عباس في يوم ذي ردغ، فامر المؤذن لما بلغ حي على الصلاة، قال: قل الصلاة في الرحال، فنظر بعضهم إلى بعض فكانهم انكروا، فقال: كانكم انكرتم هذا، إن هذا فعله من هو خير مني يعني النبي صلى الله عليه وسلم، إنها عزمة وإني كرهت ان احرجكم"، وعن حماد، عن عاصم، عن عبد الله بن الحارث، عن ابن عباس نحوه، غير انه قال: كرهت ان اؤثمكم، فتجيئون تدوسون الطين إلى ركبكم.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ صَاحِبُ الزِّيَادِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْحَارِثِ، قَالَ:" خَطَبَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ فِي يَوْمٍ ذِي رَدْغٍ، فَأَمَرَ الْمُؤَذِّنَ لَمَّا بَلَغَ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، قَالَ: قُلِ الصَّلَاةُ فِي الرِّحَالِ، فَنَظَرَ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ فَكَأَنَّهُمْ أَنْكَرُوا، فَقَالَ: كَأَنَّكُمْ أَنْكَرْتُمْ هَذَا، إِنَّ هَذَا فَعَلَهُ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنِّي يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنَّهَا عَزْمَةٌ وَإِنِّي كَرِهْتُ أَنْ أُحْرِجَكُمْ"، وَعَنْ حَمَّادٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ نَحْوَهُ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: كَرِهْتُ أَنْ أُؤَثِّمَكُمْ، فَتَجِيئُونَ تَدُوسُونَ الطِّينَ إِلَى رُكَبِكُمْ.
ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب بصریٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالحمید صاحب الزیادی نے بیان کیا کہ کہا میں نے عبداللہ بن حارث بن نوفل سے سنا، انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک دن ابن عباس رضی اللہ عنہما نے جب کہ بارش کی وجہ سے کیچڑ ہو رہی تھی خطبہ سنایا۔ پھر مؤذن کو حکم دیا اور جب وہ «حى على الصلاة‏» پر پہنچا تو آپ نے فرمایا کہ آج یوں پکار دو «الصلاة في الرحال» کہ نماز اپنی قیام گاہوں پر پڑھ لو۔ لوگ ایک دوسرے کو (حیرت کی وجہ سے) دیکھنے لگے۔ جیسے اس کو انہوں نے ناجائز سمجھا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ تم نے شاید اس کو برا جانا ہے۔ ایسا تو مجھ سے بہتر ذات یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی کیا تھا۔ بیشک جمعہ واجب ہے مگر میں نے یہ پسند نہیں کیا کہ «حى على الصلاة‏» کہہ کر تمہیں باہر نکالوں (اور تکلیف میں مبتلا کروں) اور حماد عاصم سے، وہ عبداللہ بن حارث سے، وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے، اسی طرح روایت کرتے ہیں۔ البتہ انہوں نے اتنا اور کہا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ مجھے اچھا معلوم نہیں ہوا کہ تمہیں گنہگار کروں اور تم اس حالت میں آؤ کہ تم مٹی میں گھٹنوں تک آلودہ ہو گئے ہو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin Al-Harith: Ibn `Abbas addressed us on a (rainy and) muddy day and when the Mu'adh-dhin said, "Come for the prayer" Ibn `Abbas ordered him to say, "Pray in your homes." The people began to look at one another with surprise as if they did not like it. Ibn `Abbas said, "It seems that you thought ill of it but no doubt it was done by one who was better than I (i.e. the Prophet). It (the prayer) is a strict order and I disliked to bring you out." Ibn `Abbas narrated the same as above but he said, "I did not like you to make you sinful (in refraining from coming to the mosque) and to come (to the mosque) covered with mud up to the knees."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 637


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 669
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، قال: حدثنا هشام، عن يحيى، عن ابي سلمة، قال: سالت ابا سعيد الخدري فقال: جاءت سحابة فمطرت حتى سال السقف، وكان من جريد النخل، فاقيمت الصلاة" فرايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يسجد في الماء والطين حتى رايت اثر الطين في جبهته".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ فَقَالَ: جَاءَتْ سَحَابَةٌ فَمَطَرَتْ حَتَّى سَالَ السَّقْفُ، وَكَانَ مِنْ جَرِيدِ النَّخْلِ، فَأُقِيمَتِ الصَّلَاةُ" فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْجُدُ فِي الْمَاءِ وَالطِّينِ حَتَّى رَأَيْتُ أَثَرَ الطِّينِ فِي جَبْهَتِهِ".
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ہشام دستوائی نے یحییٰ بن کثیر سے بیان کیا، انہوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے، انہوں نے کہا کہ میں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے (شب قدر کو) پوچھا۔ آپ نے فرمایا کہ بادل کا ایک ٹکڑا آیا اور برسا یہاں تک کہ (مسجد کی چھت) ٹپکنے لگی جو کھجور کی شاخوں سے بنائی گئی تھی۔ پھر نماز کے لیے تکبیر ہوئی۔ میں نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کیچڑ اور پانی میں سجدہ کر رہے تھے۔ کیچڑ کا نشان آپ کی پیشانی پر بھی میں نے دیکھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: A cloud came and it rained till the roof started leaking and in those days the roof used to be of the branches of date-palms. Iqama was pronounced and I saw Allah's Apostles prostrating in water and mud and even I saw the mark of mud on his forehead.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 638


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 670
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا آدم، قال: حدثنا شعبة، قال: حدثنا انس بن سيرين، قال: سمعت انسا، يقول: قال رجل من الانصار: إني لا استطيع الصلاة معك وكان رجلا ضخما،" فصنع للنبي صلى الله عليه وسلم طعاما فدعاه إلى منزله، فبسط له حصيرا ونضح طرف الحصير صلى عليه ركعتين"، فقال رجل من آل الجارود لانس: اكان النبي صلى الله عليه وسلم يصلي الضحى، قال: ما رايته صلاها إلا يومئذ.(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ سِيرينَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا، يَقُولُ: قَالَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ: إِنِّي لَا أَسْتَطِيعُ الصَّلَاةَ مَعَكَ وَكَانَ رَجُلًا ضَخْمًا،" فَصَنَعَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا فَدَعَاهُ إِلَى مَنْزِلِهِ، فَبَسَطَ لَهُ حَصِيرًا وَنَضَحَ طَرَفَ الْحَصِيرِ صَلَّى عَلَيْهِ رَكْعَتَيْنِ"، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ آلِ الْجَارُودِ لِأَنَسِ: أَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الضُّحَى، قَالَ: مَا رَأَيْتُهُ صَلَّاهَا إِلَّا يَوْمَئِذٍ.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے انس بن سیرین نے بیان کیا، کہا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا کہ انصار میں سے ایک مرد نے عذر پیش کیا کہ میں آپ کے ساتھ نماز میں شریک نہیں ہو سکتا اور وہ موٹا آدمی تھا۔ اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کھانا تیار کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے گھر دعوت دی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک چٹائی بچھا دی اور اس کے ایک کنارہ کو (صاف کر کے) دھو دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بوریے پر دو رکعتیں پڑھیں۔ آل جارود کے ایک شخص (عبدالحمید) نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز پڑھتے تھے تو انہوں نے فرمایا کہ اس دن کے سوا اور کبھی میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پڑھتے نہیں دیکھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Seereen: I heard Anas saying, "A man from Ansar said to the Prophet, 'I cannot pray with you (in congregation).' He was a very fat man and he prepared a meal for the Prophet and invited him to his house. He spread out a mat for the Prophet, and washed one of its sides with water, and the Prophet prayed two rak`at on it." A man from the family of Al-Jaruid [??] asked, "Did the Prophet used to pray the Duha (forenoon) prayer?" Anas said, "I did not see him praying the Duha prayer except on that day."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 639


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.