كِتَاب الْأَذَانِ کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں 7. بَابُ مَا يَقُولُ إِذَا سَمِعَ الْمُنَادِي: باب: اس بارے میں کہ اذان کا جواب کس طرح دینا چاہیے۔
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے ابن شہاب زہری سے خبر دی، انہوں نے عطاء بن یزید لیثی سے، انہوں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ جب تم اذان سنو تو جس طرح مؤذن کہتا ہے اسی طرح تم بھی کہو۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ہشام دستوائی نے یحییٰ بن ابی کثیر سے بیان کیا، انہوں نے محمد بن ابراہیم بن حارث سے کہا کہ مجھ سے عیسیٰ بن طلحہ نے بیان کیا کہ انھوں نے معاویہ بن ابی سفیان سے ایک دن سنا آپ (جواب میں) مؤذن کے ہی الفاظ کو دہرا رہے تھے۔ «أشهد أن محمدا رسول الله» تک۔ ہم سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے وہب بن جریر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ہشام دستوائی نے یحییٰ بن ابی کثیر سے اسی طرح حدیث بیان کی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
یحییٰ نے کہا کہ مجھ سے میرے بعض بھائیوں نے حدیث بیان کی کہ جب مؤذن نے «حى على الصلاة» کہا تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے «لا حول ولا قوة إلا بالله» کہا اور کہنے لگے کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسا ہی کہتے سنا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
|