صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
The Book of Adhan
41. بَابُ هَلْ يُصَلِّي الإِمَامُ بِمَنْ حَضَرَ وَهَلْ يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فِي الْمَطَرِ:
41. باب: جو لوگ (بارش یا اور کسی آفت میں) مسجد میں آ جائیں تو کیا امام ان کے ساتھ نماز پڑھ لے اور برسات میں جمعہ کے دن خطبہ پڑھے یا نہیں؟
(41) Chapter. Can the Imam offer the Salat (prayer) with only those who are present (for the prayer)? And can he deliver a Khutba (religious talk) on Friday if it is raining?
حدیث نمبر: 669
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، قال: حدثنا هشام، عن يحيى، عن ابي سلمة، قال: سالت ابا سعيد الخدري فقال: جاءت سحابة فمطرت حتى سال السقف، وكان من جريد النخل، فاقيمت الصلاة" فرايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يسجد في الماء والطين حتى رايت اثر الطين في جبهته".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ فَقَالَ: جَاءَتْ سَحَابَةٌ فَمَطَرَتْ حَتَّى سَالَ السَّقْفُ، وَكَانَ مِنْ جَرِيدِ النَّخْلِ، فَأُقِيمَتِ الصَّلَاةُ" فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْجُدُ فِي الْمَاءِ وَالطِّينِ حَتَّى رَأَيْتُ أَثَرَ الطِّينِ فِي جَبْهَتِهِ".
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ہشام دستوائی نے یحییٰ بن کثیر سے بیان کیا، انہوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے، انہوں نے کہا کہ میں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے (شب قدر کو) پوچھا۔ آپ نے فرمایا کہ بادل کا ایک ٹکڑا آیا اور برسا یہاں تک کہ (مسجد کی چھت) ٹپکنے لگی جو کھجور کی شاخوں سے بنائی گئی تھی۔ پھر نماز کے لیے تکبیر ہوئی۔ میں نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کیچڑ اور پانی میں سجدہ کر رہے تھے۔ کیچڑ کا نشان آپ کی پیشانی پر بھی میں نے دیکھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: A cloud came and it rained till the roof started leaking and in those days the roof used to be of the branches of date-palms. Iqama was pronounced and I saw Allah's Apostles prostrating in water and mud and even I saw the mark of mud on his forehead.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 638


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري669سعد بن مالكيسجد في الماء والطين
   صحيح البخاري836سعد بن مالكيسجد في الماء والطين
   سنن أبي داود894سعد بن مالكرئي على جبهته وعلى أرنبته أثر طين من صلاة صلاها بالناس
   سنن أبي داود911سعد بن مالكرئي على جبهته وعلى أرنبته أثر طين من صلاة صلاها بالناس
   سنن النسائى الصغرى1096سعد بن مالكعلى جبينه وأنفه أثر الماء والطين
   مسندالحميدي774سعد بن مالكمن كان منكم معتكفا فليرجع إلى معتكفه، فإني أريتها في العشر الأواخر، ورأيتني أسجد في صبيحتها في ماء وطين

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 669 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 669  
حدیث حاشیہ:
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس سے یہ ثابت کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کیچڑ اور بارش میں بھی نماز مسجد میں پڑھی۔
باب کا یہی مقصد ہے کہ ایسی آفتوں میں جو لوگ مسجد میں آجائیں ان کے ساتھ امام نماز پڑھ لے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 669   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:669  
حدیث حاشیہ:
(1)
چونکہ بارش کا موسم تھا جیسا کہ حدیث میں اس کی صراحت ہے،اس لیے اغلب گمان ہے کہ تمام نمازی مسجد میں حاضر نہیں ہوسکے ہوں گے،اس کے باوجود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس قدر لوگ مسجد میں موجود تھے ان کے لیے نماز باجماعت کا اہتمام فرمایا۔
امام بخاری رحمہ اللہ کے قائم کردہ عنوان کا پہلا حصہ بھی یہی ہے کہ بارش یا دیگر عذروں کی بنا پر اگر تمام لوگ مسجد میں نہ آسکیں تو امام کو چاہیے کہ جو لوگ مسجد میں موجود ہوں،انھی کے لیے نماز باجماعت کا اہتمام کرے۔
والله اعلم (2)
اس روایت میں انتہائی اختصار ہے، امام بخاری رحمہ اللہ نے متعدد مقامات پر اسے مفصل بیان کیا ہے،چنانچہ وضاحت ہے کہ حضرت ابو سلمہ نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے شب قدر کے متعلق سوال کیا تو انھوں نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ رمضان المبارک میں بحالت اعتکاف تھے۔
آپ نے رمضان کی بیسویں تاریخ کو خطبہ دیا اور فرمایا کہ شب قدر کو رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کیا جائے،چنانچہ میں نے خود کو خواب میں دیکھا کہ میں پانی اور مٹی میں سجدہ کررہا ہوں۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے اکیسویں رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بہ چشم خود دیکھا کہ آپ کی پیشانی کیچڑ آلود تھی۔
یہ واضح طور پر اشارہ ہے کہ اس رمضان میں شب قدر رمضان کی اکیسویں رات کو تھی۔
(صحیح البخاری، فضل لیلۃ القدر،حدیث: 2018)
w
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 669   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 911  
´ناک پر سجدہ کرنے کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نماز پڑھائی، جس سے آپ کی پیشانی اور ناک پر مٹی کے نشانات دیکھے گئے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 911]
911۔ اردو حاشیہ:
امام ابوداؤد سے سنن ابوداؤد روایت کرنے والے معروف محدث چار ہیں۔ جن تک علماء محدثین کی اسانید پہنچتی ہیں۔
➊ ابوعلی محمد بن احمد بن عمرو اللؤلؤی البصری۔
➋ ابوبکر بن محمد بن عبد الرزاق التمار البصری المعروف بہ ابن داسہ۔
➌ ابوسعید احمد بن محمد بن زیاد بن بشر المعروف بہ ابن الاعرابی۔
➍ ابوعیسیٰ اسحاق بن موسیٰ بن سعید الرملی وراق ابی داؤد۔
لؤلؤی کا نسخہ مشرق میں اور ابن داسہ کا نسخہ مغرب میں مشہور ہوا ہے۔ [الحطة فى ذكر الصحاح الستة]
ان نسخوں میں کہیں کہیں باہم اختلاف ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 911   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1096  
´پیشانی پر سجدہ کرنے کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میری آنکھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ (رمضان کی) اکیسویں رات کی صبح کو آپ کی پیشانی اور ناک پر پانی اور مٹی کا نشان تھا، یہ ایک لمبی حدیث کا اختصار ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1096]
1096۔ اردو حاشیہ: سجدے میں ماتھے کا زمین پر لگنا ضروری ہے کیونکہ سجدے کے معنیٰ ہی ماتھا زمین پر رکھنا ہیں، الا یہ کہ کوئی عذر ہو، مثلاً: پھوڑا پھنسی ہو یا کمر یا سر میں تکلیف ہو یا آنکھ کا آپریشن کرایا ہو یا اس کے علاوہ جو چیزی بھی ماتھا زمین پر رکھنے سے مانع ہو۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1096   

  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:774  
774- سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے مہینے کے درمیانی عشرے میں اعتکاف کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم نے بھی اعتکاف کیا۔ جب بیسویں رات کی صبح ہوئی ہم نے اپنا ساز و سامان منتقل کرنا شروع کیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ملاحظہ فرمایا، تو ارشاد فرمایا: تم میں سے جو شخص اعتکاف کرنا چاہتا ہو وہ اپنے اعتکاف کی جگہ پر واپس چلا جائے۔ کیونکہ مجھے یہ رات (یعنی شب قدر) آخری عشرے میں دکھائی گئی ہے۔ میں نے خود کودیکھا ہے، میں اس رات کی صبح پانی اور مٹی (یعنی کیچڑ) میں سجدہ کر رہا ہوں۔ (راوی کہتے ہیں) اسی دن بارش ہوگئی۔ مسج۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:774]
فائدہ:
صحیح مسلم (2796 / 1167) میں یہ حدیث تفصیل کے ساتھ ہے جس میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
میں نے اس رات کی تلاش میں پہلے عشرے کا اعتکاف کیا، پھر درمیانی رات کا اعتکاف کیا، پھر جب بھی اعتکاف کے لیے آیا تو مجھ سے کہا گیا کہ وہ رات تو آخری عشرے میں ہے، لہٰذا تم میں سے جو شخص اعتکاف کرنا چاہے وہ (آخری عشرے میں) اعتکاف کرے۔
اس کے بعد لوگوں نے آپ کے ساتھ اعتکاف کیا۔ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ مسنون اعتکاف رمضان کے آخری عشرے میں ہے۔ نیز معلوم ہوا کہ بارش کا پانی پاک ہے اور کیچڑ میں بامر مجبوری نماز پڑھنا درست ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 774   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 836  
836. حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو پانی اور مٹی میں سجدہ کرتے ہوئے دیکھا حتی کہ مٹی کے نشانات (نماز کے بعد) آپ کی پیشانی پر نظر آ رہے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:836]
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا کہ آنحضرت ﷺ نے اپنی پیشانی مبارک سے پانی اور کیچڑ کے نشانات کو صاف نہیں فرمایاتھا۔
امام حمیدی ؒ کے استدلال کی بنیاد یہی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 836   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:836  
836. حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو پانی اور مٹی میں سجدہ کرتے ہوئے دیکھا حتی کہ مٹی کے نشانات (نماز کے بعد) آپ کی پیشانی پر نظر آ رہے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:836]
حدیث حاشیہ:
امام بخاری ؒ نے مسئلہ اور اس کی دلیل ذکر کر دی لیکن اس کے متعلق کوئی دو ٹوک فیصلہ نہیں کیا کیونکہ اس دلیل کے کئی ایک احتمالات ہیں کیونکہ مٹی کے نشانات پیشانی پر ظاہر ہونے سے یہ لازم نہیں آتا کہ آپ نے اسے دوران نماز میں صاف نہیں کیا تھا کیونکہ صاف کرنے کے بعد بھی اس کے اثرات باقی رہ جاتے ہیں، نیز ممکن ہے کہ بھول کی وجہ سے اسے صاف نہ کر سکے ہوں یا آپ نے اپنے خواب کی تصدیق کے لیے اسے دانستہ چھوڑ دیا ہو یا آپ نے کیچڑ کے نشانات کو محسوس نہ کیا ہو یا بیان جواز کے لیے ایسا کیا ہو۔
جب اس طرح کے احتمالات دلیل میں موجود ہوں تو وہ استدلال کے قابل نہیں رہتی۔
(فتح الباري: 416/2)
اس سے زیادہ سے زیادہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ سجدہ سے اگر مٹی کے نشانات پیشانی پر پڑ جائیں تو چنداں حرج نہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 836   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.