ماہ رمضان اور اس کے روزوں کے فضائل کے ابواب کا مجموعہ 1306. روزے کی فرضیت کی ابتداء میں روزے دار کے رات کو سو جانے کے بعد کھانا پینا اور جماع کرنا ممنوع تھا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اسے منسوخ کرکے انپے مؤمن بندوں پر فضل و کرم، ان سے درگزر اور تخفیف و آسانی کرتے ہوئے یہ تمام کام طلوع فجر تک جائز قرار دے دیئے
تخریج الحدیث:
سیدنا براء رضی اللہ عنہ بیان کر تے ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام میں کوئی شخص جب روزے دار ہوتا پھر افطاری کا وقت آجاتا اور وہ افطاری سے پہلے سو جاتا تو وہ اس رات اور اگلے دن شام تک کچھ نہ کھاتا اور سیدنا قیس بن صرمہ رضی اللہ عنہ روزے دار تھے پھر جب افطاری کا وقت ہوا تو وہ اپنی بیوی کے پاس آئے اور پو چھا کہ کیا تمہارے پاس کھانا ہے؟ اُس نے جواب دیا کہ نہیں، لیکن میں تلاش کرکے لاتی ہوں تو وہ اُن کے لئے کھانا لینے چلی گئیں اور سیدنا قیس رضی اللہ عنہ سارا دن کام کرتے رہے تھے، لہٰذا اُنہیں نیند آگئی۔ اُن کی زوجہ محترمہ (کھانا لیکر) آئی۔ (اُنہیں سو یا ہوا دیکھ کر) کہنے لگیں کہ افسوس تم محروم ہوگئے۔ پھر اسی حالت میں اُنہوں نے صبح کی۔ پھر جب دوپہر کا وقت ہوا تو وہ بیہوش ہوگئے۔ یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بتائی گئی تو یہ آیت نازل ہوئی «أُحِلَّ لَكُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ إِلَىٰ نِسَائِكُمْ» [ سورة البقرة: 187 ] ”تمہارے لئے روزوں کی رات میں بیویوں سے ہمبستری کرنا حلال کردیا گیا ہے۔“ اس سے صحابہ کو بہت زیادہ خوش ہوئی تو اللہ تعالیٰ نے مزید قرآن نازل فرمایا «وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّىٰ يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ» [ سورة البقرة: 187 ] ”کھاؤ اور پیو حتّیٰ کہ تمہارے لئے صبح کی سفید دھاری سیاہ دھاری سے واضح ہو جائے ـ“
تخریج الحدیث: صحيح بخاري
|