Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب الْأَذَانِ
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
7. بَابُ مَا يَقُولُ إِذَا سَمِعَ الْمُنَادِي:
باب: اس بارے میں کہ اذان کا جواب کس طرح دینا چاہیے۔
حدیث نمبر: 613
قَالَ يَحْيَى: وَحَدَّثَنِي بَعْضُ إِخْوَانِنَا، أَنَّهُ قَالَ:" لَمَّا قَالَ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، قَالَ: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ"، وَقَالَ: هَكَذَا سَمِعْنَا نَبِيَّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ.
یحییٰ نے کہا کہ مجھ سے میرے بعض بھائیوں نے حدیث بیان کی کہ جب مؤذن نے «حى على الصلاة‏» کہا تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے «لا حول ولا قوة إلا بالله‏» کہا اور کہنے لگے کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسا ہی کہتے سنا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 613 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 613  
حدیث حاشیہ:
پہلی حدیث میں وضاحت نہ تھی کہ سننے والا حي على الصلاة وحي على الفلاح کے جواب میں کیا کہے۔
اس لیے حضرت امام بخاری ؒ دوسری معاویہ والی حدیث لائے۔
جس میں بتلادیاگیا کہ ان کلمات کا جواب لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ سے دینا چاہیے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 613   

  الشيخ عبد السلام بھٹوی رحمہ اللہ، فوائد، صحیح بخاری ح : 613  
فوائد:
➊ حافظ رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمیں یہ حدیث ہشام مذکور سے کئی سندوں سے مکمل حاصل ہوئی ہے، جن میں سے ایک اسماعیلی کی روایت [جوسنن كبري بيهني: 602/1، ح: 1928 ميں] ہے: «مِنْ طَرِيْقِ مُعَاذِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيْهِ عَنْ يَحْيَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا عِيْسَى بْنُ طَلْحَةَ ... الخ .» عیسی بن طلحہ نے کہا: ہم معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئے تو مؤذن نے اذان کہی اور کہا:
«اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ»
تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا:
«اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ»
موزن نے کہا:
«أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ»
تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا:
«وَ أَنَا أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ»
موذن نے کہا:
«أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُوْلُ اللَّهِ»
تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا:
«وَ أَنَا أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُوْلُ اللَّهِ»
یحیٰی نے کہا: تو میرے ایک ساتھی نے مجھے بیان کیا کہ جب مؤذن نے
«حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ»
کہا تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا:
«لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بالله»
پھر کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح سنا ہے۔ [فتح الباري]
اس حدیث میں «حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ» کے جواب میں «لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ» کا ذکر ہے، مگر «حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ» کے جواب کا ذکر نہیں، سو وہ نسائی میں معاویہ رضی اللہ عنہ ہی کی حدیث میں «لا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ» موجود ہے۔
[نسائي، باب القول إذا قال المؤذن ....: 677] اور [صحيح مسلم 385] میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی روایت میں دونوں کلمات کا جواب «لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ» مروی ہے۔
   فتح السلام بشرح صحیح البخاری الامام، حدیث/صفحہ نمبر: 613   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:613  
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری رحمہ اللہ نے ان روایات سے ثابت کیا ہے کہ مؤذن جب حي على الصلاة اور حي على الفلاح کہے تو اس کے جواب میں لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ کہنا چاہیے۔
اس سلسلے میں انھوں نے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی روایت پیش کی ہے جو انتہائی مختصر ہے۔
اس کی تفصیل ایک دوسری روایت میں ہے کہ ایک دن جب امیر معاویہ رضی اللہ عنہ منبر پر بیٹھے تو مؤذن نے اذان دی اور کہا:
الله أكبر، الله أكبر آپ نے اس کے جواب میں الله أكبر، الله أكبر کہا۔
مؤذن نے أشهد أن لا إله إلا الله کہا تو آپ نے جواب میں کہا:
میں بھی (توحید کی گواہی دیتا ہوں)
مؤذن نے کہا۔
أشهد أن محمداً رسول الله آپ نے جواب دیا:
میں بھی (رسالت کی گواہی دیتا ہوں)
جب مؤذن اپنی اذان سے فارغ ہوا تو آپ نے فرمایا:
اے لوگو!میں نے رسول اللہ ﷺ سے اسی مقام پر بیٹھے ہوئے سنا، جب مؤذن نے اذان دی تھی تو آپ نے وہی کلمات کہے جو آپ نے مجھے کہتے ہوئے سنا ہے۔
(صحیح البخاري، الجمعة، حدیث: 914)
لیکن اس روایت میں وہ الفاظ نہیں ہیں جن سے امام بخاری ؒ کا مدعا ثابت ہوتا ہے۔
ایک روایت حافظ ابن حجر ؒ نے علامہ اسماعیلی ؒ کے حوالے سے بیان کی ہے اس میں مزید تفصیل ہے۔
عیسیٰ بن طلحہ ؒ کہتے ہیں کہ ہم ایک دفعہ حضرت امیر معاویہ ؓ کے پاس گئے، مؤذن نے اذان دی اور کہا:
الله أكبر، الله أكبر حضرت معاویہ ؓ نے بھی کہا:
الله الله أكبر، الله أكبر مؤذن نے أشهد أن لا إله إلا الله کہا تو حضرت امیر معاویہ نے کہا:
أشهد أن لا إله إلا الله، پھر مؤذن نے أشهد أن محمداً رسول الله کہا تو حضرت امیر معاویہ ؓ نے بھی کہا:
أشهد أن محمداً رسول الله۔
یحییٰ بن ابی کثیر راوی کہتے ہیں کہ میرے ایک ساتھی نے بتایا کہ جب مؤذن نے حي على الصلاة کہا تو امیر معاویہ نے لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ کہا، پھر فرمایا:
ہم نے تمھارے نبی حضرت محمد ﷺ سے اسی طرح سنا ہے۔
(فتح الباري: 123/2) (2)
حي على الصلاة اور حي على الفلاح کے جواب میں لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ کہنے کی حکمت بایں الفاظ بیان ہوئی ہے کہ نمازی کو کہا جارہا ہے کہ اس دنیا میں رہتے ہوئے اپنی ظاہری اور باطنی توجہ کے ساتھ راہ راست کی طرف چلے آؤ اور قیامت کے دن کی نعمتوں کے حصول کی کامیابی کی طبرف آؤ، تو مناسب ہوا کہ اس کا جواب اس طرح دیا جائے کہ میں کمزور وناتواں ہونے کی وجہ سے اس کے متعلقاپنے اندر طاقت نہیں پاتا، ہاں!اگر اللہ تعالیٰ مجھے برائی سے بچنے اور نیکی کی طرف آنے کی توفیق دے تو اور بات ہے۔
(فتح الباري: 123/2)
واضح رہے کہ ایک حدیث کے مطابق خود رسول اللہ ﷺ مؤذن کی شہادت سن کر و أنا، و أنا فرمایا کرتے تھے۔
(سنن أبي داود، الأذان، حدیث: 526)
یعنی جب مؤذن أشهد أن لا إله إلا الله کہتا تو آپ فرماتے:
میں بھی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے۔
اور جب مؤذن أشهد أن محمداً رسول الله کہتا تو آپ جواب دیتے:
میں بھی گواہی دیتا ہوں کہ محمد، یعنی خود اللہ تعالی کے فرستادہ ہیں۔
اس کا مطلب یہ ہےکہ رسول اللہ ﷺ بھی اذان کا جواب دیا کرتے تھے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 613