صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ الْعِيدَيْنِ، الْفِطْرِ وَالْأَضْحَى، وَمَا يُحْتَاجُ فِيهِمَا مِنَ السُّنَنِ
عیدالفطر، عیدالاضحٰی اور جو اُن میں جو ضروری سنّتوں کے ابواب کا مجموعہ
932. (699) بَابُ الْأَمْرِ بِالصَّدَقَةِ وَمَا يَنُوبُ الْإِمَامُ مِنْ أَمْرِ الرَّعِيَّةِ فِي خُطْبَةِ الْعِيدِ
خطبہ عید میں صدقہ کرنے کا حُکم دینے اور رعایا کے معاملات میں جن امور کا امام حُکم دینے کی ضرورت محسوس کرے اُن کا بیان
حدیث نمبر: 1449
Save to word اعراب
نا علي بن حجر السعدي ، نا إسماعيل بن جعفر ، نا داود بن قيس ، عن عياض بن عبد الله بن سعد بن ابي سرح ، عن ابي سعيد الخدري ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يخرج يوم الاضحى والفطر فيبدا بالصلاة، فإذا قضى صلاته وسلم قام، فاقبل على الناس بوجهه، وهم جلوس في مصلاهم، فإن كانت له حاجة ببعث او غير ذلك ذكره للناس، وإن كانت له حاجة امرهم بها، وكان يقول:" تصدقوا. تصدقوا. تصدقوا"، وكان اكثر من يتصدق النساء، ثم ينصرف ، فلم تزل كذلك حتى كان مروان بن الحكم، فخرجت مخاصرا مروان حتى اتينا المصلى، فإذا كثير بن الصلت قد بنى منبرا من طين ولبن، وإذا مروان ينازعني يده كانه يجرني نحو المنبر، وانا اجره نحو المصلى، فلما رايت ذلك منه، قلت: اين الابتداء بالصلاة؟ فقال مروان: يا ابا سعيد، ترك ما تعلم، فرفعت صوتي: كلا، والذي نفسي بيده لا تاتون بخير مما اعلم، ثلاث مرات، ثم انصرفتنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، نَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ ، نَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي سَرْحٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَخْرُجُ يَوْمَ الأَضْحَى وَالْفِطْرِ فَيَبْدَأُ بِالصَّلاةِ، فَإِذَا قَضَى صَلاتَهُ وَسَلَّمَ قَامَ، فَأَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ بِوَجْهِهِ، وَهُمْ جُلُوسٌ فِي مُصَلاهُمْ، فَإِنْ كَانَتْ لَهُ حَاجَةٌ بِبَعْثٍ أَوْ غَيْرِ ذَلِكَ ذَكَرَهُ لِلنَّاسِ، وَإِنْ كَانَتْ لَهُ حَاجَةٌ أَمَرَهُمْ بِهَا، وَكَانَ يَقُولُ:" تَصَدَّقُوا. تَصَدَّقُوا. تَصَدَّقُوا"، وَكَانَ أَكْثَرَ مَنْ يَتَصَدَّقُ النِّسَاءُ، ثُمَّ يَنْصَرِفُ ، فَلَمْ تَزَلْ كَذَلِكَ حَتَّى كَانَ مَرْوَانُ بْنُ الْحَكَمِ، فَخَرَجْتُ مُخَاصِرًا مَرْوَانَ حَتَّى أَتَيْنَا الْمُصَلَّى، فَإِذَا كَثِيرُ بْنُ الصَّلْتِ قَدْ بَنَى مِنْبَرًا مِنْ طِينٍ وَلَبِنٍ، وَإِذَا مَرْوَانُ يُنَازِعُنِي يَدَهُ كَأَنَّهُ يَجُرُّنِي نَحْوَ الْمِنْبَرِ، وَأَنَا أَجُرُّهُ نَحْوَ الْمُصَلَّى، فَلَمَّا رَأَيْتُ ذَلِكَ مِنْهُ، قُلْتُ: أَيْنَ الابْتِدَاءُ بِالصَّلاةِ؟ فَقَالَ مَرْوَانُ: يَا أَبَا سَعِيدٍ، تُرِكَ مَا تَعْلَمُ، فَرَفَعْتُ صَوْتِي: كَلا، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لا تَأْتُونَ بِخَيْرٍ مِمَّا أَعْلَمُ، ثَلاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ انْصَرَفْتُ
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الاضحیٰ اور عیدالفطر کے دن (عیدگاہ کی طرف) نکلا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے ابتدا کرتے، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز مکمّل کرکے سلام پھیرتے تو لوگوں کی طرف اپنے چہرہ مبارک کے ساتھ متوجہ ہوتے جبکہ وہ اپنی اپنی نماز والی جگہ پر بیٹھے ہوتے۔ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی لشکر بھیجنے کی ضرورت ہوتی یا کوئی اور کام ہوتا تو لوگوں کو بیان کردیتے۔ اور اگر کوئی (مالی) ضرورت ہوتی تو اُنہیں اس کا حُکم دیتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: صدقہ و خیرات کرو، صدقہ دو، صدقہ دو۔ اور صدقہ دینے والی زیادہ ترعورتیں ہوتی تھیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لے جاتے۔ مروان بن حکم کے دور خلافت تک اسی طرح ہوتا رہا۔ پھر (اُسکے دور حکو مت میں) میں مروان کے ہاتھ میں ہاتھ ڈال کر نکلا حتّیٰ کہ ہم عید گاہ پہنچ گئے ہم نے اچانک دیکھا کہ کثیر بن صلت نے (عید گاہ میں) گارے اور اینٹوں سے منبر بنا دیا تھا۔ اچانک مروان نے مجھ سے اپنا ہاتھ چھڑانا شروع کردیا، گویا کہ وہ مجھے منبر کی طرف کھینچ رہا تھا اور میں اُسے عید گاہ کی طرف کھینچ رہا تھا۔ جب میں نے اُس کی یہ حرکت دیکھی تو میں نے کہا کہ نماز سے ابتداء کرنے والا عمل کہاں گیا؟ تو مروان نے کہا، اے ابوسعید وہ تو چھوڑ دیا گیا ہے جو آپ کو معلوم ہے۔ پس میں نے بلند آواز سے کہا کہ ہر گز نہیں، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، جس چیز کا مجھے علم ہے تم اس سے بہتر عمل نہیں کر سکتے۔ تین بار یہ بات کہی پھر میں واپس چلا گیا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.