جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ الْعِيدَيْنِ، الْفِطْرِ وَالْأَضْحَى، وَمَا يُحْتَاجُ فِيهِمَا مِنَ السُّنَنِ عیدالفطر، عیدالاضحٰی اور جو اُن میں جو ضروری سنّتوں کے ابواب کا مجموعہ 941. (708) بَابُ انْتِظَارِ الْقَوْمِ الْإِمَامَ جُلُوسًا فِي الْعِيدَيْنِ بَعْدَ فَرَاغِهِ مِنَ الْخُطْبَةِ لِيَعِظَ النِّسَاءَ وَيُذَكِّرَهُنَّ نماز عیدین میں خطبے سے فارغ ہوکر لوگوں کا بیٹھ کر امام کا انتظار کرنا تاکہ وہ عورتوں کو وعظ و نصحیت کرلے
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کے ساتھ عید الفطر کی نمازیں پڑھی ہیں، یہ تمام صحابہ کرام نماز خطبے سے پہلے پڑھتے تھے۔ (ایک مرتبہ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نیچے تشریف لائے، گویا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھ رہا ہوں کہ آپ مردوں کو اپنے ہاتھ کے ساتھ بیٹھنے کا اشارہ فرما رہے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے درمیان سے گزرتے ہوئے عورتوں کے پاس تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت کی «يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا جَاءَكَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَكَ» [ سورة الممتحنة: 12 ] ”اے نبی، جب آپ کے پاس مؤمن عورتیں بیعت کے لئے حاضر ہوں۔“ آخر آیت تک تلاوت فرمائی۔ تلاوت کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم اسی بات پر (قائم) ہو؟ صرف ایک عورت نے جواب دیا کہ ہاں جی، جناب حسن کو معلوم نہیں ہو سکا کہ وہ عورت کون تھی۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صدقہ کرو خیرات کرو۔“ چناچہ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے کپڑا پھیلا دیا اور کہا کہ اپنا صد قہ لاؤ۔ پس عورتوں نے اپنے زیورات اور انگوٹھیاں سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کے کپڑے میں ڈالنا شروع کر دیں۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري
|