جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ الْعِيدَيْنِ، الْفِطْرِ وَالْأَضْحَى، وَمَا يُحْتَاجُ فِيهِمَا مِنَ السُّنَنِ عیدالفطر، عیدالاضحٰی اور جو اُن میں جو ضروری سنّتوں کے ابواب کا مجموعہ 948. (715) بَابُ إِبَاحَةِ خُرُوجِ النِّسَاءِ فِي الْعِيدَيْنِ، وَإِنْ كُنَّ أَبْكَارًا ذَوَاتِ خُدُورٍ حُيَّضًا كُنَّ أَوْ أَطْهَارًا عورتوں کا نماز عیدین کے لئے نکلنا جائز ہے اگرچہ وہ کنوریاں، پردہ نشین، حائضہ ہوں یا پاکیزہ
سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ہم اپنی جوان لڑکیوں کو (عید کے لئے) نکلنے سے منع کرتی تھیں۔ ایک خاتون آئیں اور بنی خلف کے محل میں اُتریں، اُس نے بیان کیا کہ اُس کی بہن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی کی بیوی تھی، جس صحابی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بارہ غزوات میں شرکت کی تھی، میری بہن چھ غزوات میں اُن کے ساتھ تھی، وہ فرماتی ہیں کہ ہم زخمیوں کا علاج کرتی تھیں اور بیماروں کی تیمارداری کرتی تھیں۔ میری بہن نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ کیا ہم میں سے کسی عورت کو گناہ ہو گا اگر وہ چادر نہ ہونے کی وجہ سے نکل نہ سکے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کی سہیلی کو چاہیے کہ وہ اُسے اپنی چادروں میں سے کوئی چادر اوڑھنے کے لئے دے دے اور وہ نیکی کے کام اور مؤمنوں کی دعا میں شریک ہو جائے۔“ پھر جب سیدہ اُم عطیہ رضی اللہ عنہا تشریف لائیں تو میں نے اُن سے پوچھا یا ہم نے اُن سے پوچھا، ہم نے کہا کہ کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے ایسے فرماتے ہوئے سنا ہے؟ سیدہ اُم عطیہ رضی اللہ عنہا جب بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کویاد کرتیں تو کہتیں کہ میرا باپ آپ پر قربان۔ تو اُنہوں نے جواب دیا کہ ہاں، میرا باپ آپ پر قربان ہو۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”نوجوان، پردہ نشین عورتوں یا نوجوان اور پردہ نشین عورتوں اور حائضہ عورتوں کو (عید کے لئے) نکلنا چاہئے۔ وہ خیر و بھلائی کے کاموں میں شریک ہوں اور مؤمنوں کی دعا میں حاضر ہوں لیکن حائضہ نمازگاہ سے الگ رہے، میں نے اُم عطیہ کو کہا تو کیا حائضہ بھی جائے گی؟ اُنہوں نے جواب دیا کیا حائضہ میدان عرفات میں (حج کے لئے) حاضری نہیں دیتی اور کیا وہ فلاں فلاں کام میں شریک نہیں ہوتی؟ کیا وہ فلاں فلاں مقام پر حاضر نہیں ہوتی؟
تخریج الحدیث: صحيح بخاري
|