صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
نماز کسوف کے ابواب کا مجموعہ
880. (647) بَابُ التَّكْبِيرِ لِلرُّكُوعِ وَالتَّحْمِيدِ عِنْدَ رَفْعِ الرَّأْسِ مِنَ الرُّكُوعِ
880. رکوع کرتے وقت «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہنے اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت «‏‏‏‏سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَبَّنَا وَلَكَ الحَمْدُ» ‏‏‏‏ کہنے کا بیان ”
حدیث نمبر: Q1387
Save to word اعراب
في كل ركوع يكون بعده قراءة، او بعد سجود في آخر ركوع من كل ركعة.فِي كُلِّ رُكُوعٍ يَكُونُ بَعْدَهُ قِرَاءَةٌ، أَوْ بَعْدَ سُجُودٍ فِي آخِرِ رُكُوعٍ مِنْ كُلِّ رَكْعَةٍ.
یہ ہر اُس رکوع کے بعد ہوگا جس کے بعد قراءت ہو یا ہر رکعت کے آخری رکوع کے بعد جس کے بعد سجدے ہوں (تحمید کہی جائے گی)

تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 1387
Save to word اعراب
حدثنا يونس بن عبد الاعلى ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، عن عروة بن الزبير ، عن عائشة ، قالت: خسفت الشمس في حياة رسول الله صلى الله عليه وسلم فخرج إلى المسجد، فقام وكبر وصف الناس وراءه، فقرا رسول الله صلى الله عليه وسلم قراءة طويلة، ثم كبر، فركع ركوعا طويلا، ثم رفع راسه، فقال:" سمع الله لمن حمده، ربنا ولك الحمد"، ثم قام فقرا قراءة طويلة، هي ادنى من القراءة الاولى، ثم كبر فركع ركوعا طويلا، هو ادنى من الركوع الاول، ثم قال:" سمع الله لمن حمده، ربنا ولك الحمد"، ثم فعل في الركعة الاخيرة مثل ذلك، فاستكمل اربع ركعات واربع سجدات، وانجلت الشمس قبل ان ينصرف، ثم قام فخطب الناس، فاثنى على الله بما هو اهله، ثم قال:" إن الشمس والقمر آيتان من آيات الله لا يخسفان لموت احد، ولا لحياته، فإذا رايتموهما فافزعوا إلى الصلاة" حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: خَسَفَتِ الشَّمْسُ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَجَ إِلَى الْمَسْجِدِ، فَقَامَ وَكَبَّرَ وَصَفَّ النَّاسَ وَرَاءَهُ، فَقَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِرَاءَةً طَوِيلَةً، ثُمَّ كَبَّرَ، فَرَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلا، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، فَقَالَ:" سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ"، ثُمَّ قَامَ فَقَرَأَ قِرَاءَةً طَوِيلَةً، هِيَ أَدْنَى مِنَ الْقِرَاءَةِ الأُولَى، ثُمَّ كَبَّرَ فَرَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلا، هُوَ أَدْنَى مِنَ الرُّكُوعِ الأَوَّلِ، ثُمَّ قَالَ:" سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ"، ثُمَّ فَعَلَ فِي الرَّكْعَةِ الأَخِيرَةِ مِثْلَ ذَلِكَ، فَاسْتَكْمَلَ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ، وَانْجَلَتِ الشَّمْسُ قَبْلَ أَنْ يَنْصَرِفَ، ثُمَّ قَامَ فَخَطَبَ النَّاسَ، فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ لا يُخْسَفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ، وَلا لِحَيَاتِهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا فَافْزَعُوا إِلَى الصَّلاةِ"
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارک میں سورج گرہن لگا تو مسجد میں تشریف لے گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم (نماز کے لئے) کھڑے ہو گئے «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہا۔ اور لوگوں نے بھی آپ کے پیچھے صفیں بنالیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بڑی طویل قراءت فرمائی۔ پھر «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہا اور طویل رکوع کیا۔ پھر رکوع سے سر مبارک اُٹھایا۔ تو «‏‏‏‏سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَبَّنَا وَلَكَ الحَمْدُ» ‏‏‏‏ کہا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر طویل قراءت کی مگر یہ پہلی قراءت سے کم تھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہہ کر طویل رکوع کیا، اور یہ رکوع پہلے رکوع سے چھوٹا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے «‏‏‏‏سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَبَّنَا وَلَكَ الحَمْدُ» ‏‏‏‏ کہا پھر آپ نے دوسری رکعت بھی اسی طرح ادا کی، اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار رکوع اور چار سجدے مکمّل کرلیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سلام پھیرے نے سے پہلے ہی سورج روشن ہو چکا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر خطبہ ارشاد فرمایا اور اللہ تعالیٰ کی شان کے لائق اس کی حمد و ثنا کی۔ پھر فرمایا: بیشک سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں انہیں کسی شخص کی موت یا زندگی کی وجہ سے گرہن نہیں لگتا، لہٰذا جب تم ان دونوں (میں سے کسی ایک) کو گرہن لگا دیکھو تو نماز پڑھنے میں جلدی کرو۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.