جُمَّاعُ أَبْوَابِ ذِكْرِ الْوِتْرِ وَمَا فِيهِ مِنَ السُّنَنِ نمازِوتر اور اس میں سنّتوں کے ابواب کا مجموعہ 689. (456) بَابُ النَّائِمِ عَنِ الْوِتْرِ أَوِ النَّاسِي لَهُ يُصْبِحُ قَبْلَ أَنْ يُوتِرَ اس شخص کا بیان جو وتر سے سو یا رہ جائے یا بھول جائے اور وتر پڑھںے سے پہلے اسے صبح ہوجائے
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے تھے کہ جو شخص رات کو نماز پڑھے تو اُسے چاہیے کہ اپنی آخری نماز وتر بنائے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا حُکم دیا ہے، پھر جب فجر ہو جائے تو پھر رات کی ہر نماز اور وتر کا وقت ختم ہوجاتا ہے۔ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وتر کی نماز فجر سے پہلے ہے۔“ یہ جناب محمد بن یحییٰ قطعی کی روایت ہے۔ دوسرے راویوں نے یہ کہا ہے کہ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فجر سے پہلے وتر پڑھو۔“ اور الرمادی نے کہا کہ ”(طلوع فجر ہوگئی) تو رات کی نماز اور وتر کا وقت ختم ہوگیا۔“
تخریج الحدیث: اسناده صحيح
سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ”جس شخص کی وتر پڑھے بغیر صبح ہوگئی تو اس کا کوئی وتر نہیں ہے۔“
تخریج الحدیث: اسناده صحيح
|