صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ ذِكْرِ الْوِتْرِ وَمَا فِيهِ مِنَ السُّنَنِ
نمازِوتر اور اس میں سنّتوں کے ابواب کا مجموعہ
690. (457) بَابُ ذِكْرِ خَبَرٍ رُوِيَ فِي وِتْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ الْفَجْرِ مُجْمَلٍ غَيْرِ مُفَسَّرٍ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے فجر کے بعد وتر پڑھنے کے متعلق مروی مجمل غیر مفسر روایت کا بیان
حدیث نمبر: Q1093
Save to word اعراب
اوهم بعض من لم يتبحر العلم ولم يكتب من العلم ما يستدل بالخبر المفسر على الخبر المجمل ان النبي صلى الله عليه وسلم اوتر بعد طلوع الفجر الثاني أَوْهَمَ بَعْضَ مَنْ لَمْ يَتَبَحَّرِ الْعِلْمَ وَلَمْ يَكْتُبْ مِنَ الْعِلْمِ مَا يُسْتَدَلُّ بِالْخَبَرِ الْمُفَسَّرِ عَلَى الْخَبَرِ الْمُجْمَلِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْتَرَ بَعْدَ طُلُوعِ الْفَجْرِ الثَّانِي

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1093
Save to word اعراب
حدثنا إبراهيم بن منقذ بن عبد الله الخولاني ، نا ايوب بن سويد ، عن عتبة بن ابي حكيم ، عن ابي سفيان طلحة بن نافع ، عن عبد الله بن عباس ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم وعد العباس ذودا من الإبل، فبعثني إليه بعد العشاء، وكان في بيت ميمونة بنت الحارث، فنام رسول الله صلى الله عليه وسلم فتوسدت الوسادة التي توسدها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فنام غير كبير او غير كثير، ثم قام عليه السلام، فتوضا فاسبغ الوضوء، واقل هراقة الماء، ثم افتتح الصلاة، فقمت فتوضات، فقمت عن يساره، واخلف بيده فاخذ باذني فاقامني عن يمينه، فجعل يسلم من كل ركعتين، وكانت ميمونة حائضا، فقامت فتوضات، ثم قعدت خلفه تذكر الله، فقال لها النبي صلى الله عليه وسلم:" اشيطانك اقامك؟" قالت: بابي وامي يا رسول الله، ولي شيطان؟ قال:" إي والذي بعثني بالحق ولي، غير ان الله اعانني عليه، فاسلم، فلما انفجر الفجر قام فاوتر بركعة، ثم ركع ركعتي الفجر، ثم اضطجع على شقه الايمن حتى اتاه بلال فآذنه بالصلاة" حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُنْقِذِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْخَوْلانِيُّ ، نَا أَيُّوبُ بْنُ سُوَيْدٍ ، عَنْ عُتْبَةَ بْنِ أَبِي حَكِيمٍ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ طَلْحَةَ بْنِ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَدَ الْعَبَّاسَ ذَوْدًا مِنَ الإِبِلِ، فَبَعَثَنِي إِلَيْهِ بَعْدَ الْعِشَاءِ، وَكَانَ فِي بَيْتِ مَيْمُونَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ، فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَوَسَّدْتُ الْوِسَادَةَ الَّتِي تَوَسَّدَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَامَ غَيْرَ كَبِيرٍ أَوْ غَيْرَ كَثِيرٍ، ثُمَّ قَامَ عَلَيْهِ السَّلامُ، فَتَوَضَّأَ فَأَسْبَغَ الْوُضُوءَ، وَأَقَلَّ هِرَاقَةَ الْمَاءِ، ثُمَّ افْتَتَحَ الصَّلاةَ، فَقُمْتُ فَتَوَضَّأْتُ، فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ، وَأَخْلَفَ بِيَدِهِ فَأَخَذَ بِأُذُنِي فَأَقَامَنِي عَنْ يَمِينِهِ، فَجَعَلُ يُسَلِّمُ مِنْ كُلِّ رَكْعَتَيْنِ، وَكَانَتْ مَيْمُونَةُ حَائِضًا، فَقَامَتْ فَتَوَضَّأَتْ، ثُمَّ قَعَدَتْ خَلْفَهُ تَذْكُرُ اللَّهَ، فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَشَيْطَانُكِ أَقَامَكِ؟" قَالَتْ: بِأَبِي وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَلِيَ شَيْطَانٌ؟ قَالَ:" إِي وَالَّذِي بَعَثَنِي بِالْحَقِّ وَلِي، غَيْرَ أَنَّ اللَّهَ أَعَانَنِي عَلَيْهِ، فَأَسْلَمَ، فَلَمَّا انْفَجَرَ الْفَجْرُ قَامَ فَأَوْتَرَ بِرَكْعَةٍ، ثُمَّ رَكَعَ رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ، ثُمَّ اضْطَجَعَ عَلَى شِقِّهِ الأَيْمَنِ حَتَّى أَتَاهُ بِلالٌ فَآذَنَهُ بِالصَّلاةِ"
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عباس رضی اللہ عنہ سے چند اونٹ دینے کا وعدہ فرمایا تھا تو اُنہوں نے مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عشاء کے بعد بھیجا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا کے گھر تشریف فرما تھے۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے۔ تو میں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تکیے کو تکیہ بنا لیا (اور لیٹ گیا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم تھوڑی دیرسوئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اُٹھ گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا تو مکمّل وضو کیا اور پانی کم بہایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز شروع کر دی، چنانچہ میں بھی اُٹھ گیا اور وضو کیا پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں جانب کھڑا ہو گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ مبارک سے (مجھے) پیچھے کیا اور میرے کان سے پکڑ کر اپنی دائیں جانب کھڑا کرلیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر دو رکعت کے بعد سلام پھیرنا شروع کر دیا اور سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا حائضہ تھیں، تو اُنہوں نے اٹھ کر وضو کیا، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے بیٹھ کر ﷲ تعالیٰ کا ذکر کرنے لگیں۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: تمہیں تمہارے شیطان نے اٹھا دیا ہے؟ اُنہوں نے عرض کہ اے اللہ کے رسول، میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان کیا میرا شیطان بھی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس نے مجھے حق دے کر بھیجا ہے۔ ہاں میرا بھی شیطان ہے، مگر اللہ تعالیٰ نے اس کے مقابلے میں میری مدد فرمائی ہے تو میں اس کے شر سے محفوظ ہوں۔ پھر جب فجر طلوع ہو گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُٹھ کر ایک رکعت وتر ادا کیا - پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی دو رکعتیں ادا کیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دائیں پہلو پر لیٹ گئے حتیٰ کہ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے آکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز فجر کی اطلاع کی (تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اُٹھ گئے)۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.