جُمَّاعُ أَبْوَابِ ذِكْرِ الْوِتْرِ وَمَا فِيهِ مِنَ السُّنَنِ نمازِوتر اور اس میں سنّتوں کے ابواب کا مجموعہ 679. (446) بَابُ ذِكْرِ الْأَخْبَارِ الْمَنْصُوصَةِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ الْوِتْرَ رَكْعَةٌ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منصوص روایات کا بیان کہ وتر ایک رکعت ہے
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کر تے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کی نماز دو دو رکعت ہے پھر جب تمہیں صبح ہونے کا خوف ہو تو ایک رکعت وتر ادا کر لو۔“ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں نے ان روایات کی اسانید اس مسئلہ میں بیان کی ہیں جو میں نے اس شخص کے رد میں املاء کروائی ہیں جو خیال کرتا ہے کہ ایک رکعت وتر پڑھنا جائز نہیں ہے، سوائے اس شخص کے جسے صبح ہوجانے کا ڈر ہو۔ اور میں نے اس مقام پر بیان کیا ہے، جس سے اہل فہم و تمیز کے لئے یہ مقالہ کہنے والے کی جہالت خوب واضح ہوگئی ہے۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري
جناب انس بن سیرین بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے عرض کی کہ نماز فجر سے پہلے کی دو رکعتوں کے بارے میں آپ مجھے بتائیں، کیا ان میں طویل قرأت کرلوں؟ اُنہوں نے فرمایا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم رات کی نماز دو دو رکعات ادا فرماتے تھے اور ایک رکعت وتر پڑھتے تھے۔
تخریج الحدیث:
جناب مطلب بن عبداللہ مخزومی بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابن عمررضی اللہ عنہما ایک رکعت وتر پڑھتے تھے۔ تو ایک شخص اُن کی خدمت میں حاضر ہوا اور اُس نے آپ سے وتر کے بارے میں سوال کیا۔ تو اُنہوں نے اُسے حُکم دیا کہ وتر علیحدہ پڑھا کرو۔ (ایک رکعت الگ پڑھو) اس شخص نے کہا، مجھے ڈر ہے کہ لوگ کہیں گے یہ دُم کٹی (ناقص) نماز ہے۔ تو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا تو کیا تم اللہ اور اُسکے رسول کی سنّت (جاننا) چاہتے ہو؟ یہ اللہ اور اُسکے رسول کی سنّت ہے۔
تخریج الحدیث: اسناده صحيح
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سواری بٹھائی، پھر نیچے اُترے، تو دس رکعات ادا کیں اور ایک وتر پڑھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو دو رکعتیں ادا کیں پھر ایک رکعت وتر ادا کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز فجر دو رکعت (سنّتیں) ادا کیں، پھر ہمیں صبح کی نماز پڑھائی۔ میں نے یہ مکمّل باب کتاب الکبیر میں بیان کیا ہے۔
تخریج الحدیث: اسناده صحيح
|