صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَفْعَالِ الْمُبَاحَةِ فِي الصَّلَاةِ
نماز میں جائیز افعال کے ابواب کا مجموعہ
572. (339) بَابُ الرُّخْصَةِ فِي تَنَاوُلِ الْمُصَلِّي الشَّيْءَ عِنْدَ الْحَادِثَةِ تَحْدُثُ
کسی حادثہ کے رونما ہونے پر نمازی کے لئے کوئی چیز پکڑنے کی رخصت ہے
حدیث نمبر: 890
Save to word اعراب
نا يونس بن عبد الاعلى ، اخبرنا ابن وهب ، قال: واخبرني يعني عمرو بن الحارث ، وابن لهيعة ، عن يزيد وهو ابن ابي حبيب، عن عبد الرحمن وهو ابن شماسة ، انه سمع عقبة بن عامر ، يقول: صلينا مع النبي صلى الله عليه وسلم يوما، فاطال القيام، ثم رايته هوى بيده ليتناول شيئا، فلما سلم، قال: " ما من شيء وعدتموه إلا قد عرض علي في مقامي هذا، حتى لقد عرضت علي النار، واقبل إلي منها شرر حتى حاذاني مكاني هذا، فخشيت ان يغشاكم" نَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: وَأَخْبَرَنِي يَعْنِي عَمْرَو بْنَ الْحَارِثِ ، وَابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ يَزِيدَ وَهُوَ ابْنُ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَهُوَ ابْنُ شِمَاسَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ ، يَقُولُ: صَلَّيْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا، فَأَطَالَ الْقِيَامَ، ثُمَّ رَأَيْتُهُ هَوَى بِيَدِهِ لِيَتَنَاوَلَ شَيْئًا، فَلَمَّا سَلَّمَ، قَالَ: " مَا مِنْ شَيْءٍ وُعِدْتُمُوهُ إِلا قَدْ عُرِضَ عَلَيَّ فِي مَقَامِي هَذَا، حَتَّى لَقَدْ عُرِضَتْ عَلَيَّ النَّارُ، وَأَقْبَلَ إِلَيَّ مِنْهَا شَرَرٌ حَتَّى حَاذَانِي مَكَانِي هَذَا، فَخَشِيتُ أَنْ يَغْشَاكُمْ"
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بڑا لمبا قیام کیا۔ پھر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی چیز پکڑنے کے لئے اپنا دست مبارک بڑھایا۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو فرمایا: ہر وہ چیز جس کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے وہ مجھے اس موقع پر دکھائی گئی ہے ـ حتیٰ کہ مجھے جہنّم بھی دکھائی گئی اور اس میں سے ایک چنگاری میری طرف آئی یہاں تک کہ وہ میری اس جگہ تک آگئی تو میں ڈر گیا کہ کہیں یہ تمہیں اپنی لپیٹ میں نہ لے لے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 891
Save to word اعراب
نا عيسى بن إبراهيم الغافقي ، نا ابن وهب ، عن معاوية بن صالح ، حدثني ربيعة بن يزيد ، عن ابي إدريس الخولاني ، عن ابي الدرداء ، انه قال: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي، ثم بسط يده كانه يتناول شيئا، فلما فرغ من الصلاة، قلنا: يا رسول الله رايناك بسطت يدك، قال:" إن عدو الله إبليس جاء بشهاب من نار ليجعله في وجهي، فقلت: اعوذ بالله منك، فلم يستاخر ثلاثا، ثم اردت اخذه، ولولا دعوة اخينا سليمان عليه السلام، لاصبح موثقا، يلعب به ولدان اهل المدينة" نَا عِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْغَافِقِيُّ ، نَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ ، حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلانِيِّ ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ ، أَنَّهُ قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي، ثُمَّ بَسَطَ يَدَهُ كَأَنَّهُ يَتَنَاوَلُ شَيْئًا، فَلَمَّا فَرَغَ مِنَ الصَّلاةِ، قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ رَأَيْنَاكَ بَسَطْتَ يَدَكَ، قَالَ:" إِنَّ عَدُوَّ اللَّهِ إِبْلِيسَ جَاءَ بِشِهَابٍ مِنْ نَارٍ لِيَجْعَلَهُ فِي وَجْهِي، فَقُلْتُ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ، فَلَمْ يَسْتَأْخِرْ ثَلاثًا، ثُمَّ أَرَدْتُ أَخْذَهُ، وَلَوْلا دَعْوَةُ أَخِينَا سُلَيْمَانَ عَلَيْهِ السَّلامُ، لأَصْبَحَ مُوثَقًا، يَلْعَبُ بِهِ وِلْدَانُ أَهْلِ الْمَدِينَةِ"
سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر نماز پڑھ رہے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ بڑھایا گویا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوئی چیز پکڑ رہے ہوں، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو ہم نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہاتھ بڑھاتے ہوئے دیکھا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کا دشمن ابلیس آگ کا ایک شعلہ لے کر آیا تھا تاکہ اسے میرے چہرے پر ماردے تو میں نے کہا کہ میں تجھ سے ﷲ کی پناہ میں آتا ہوں، مگر وہ پیچھے نہ ہٹا، تین بار میں نے یہ دعا پڑھی۔ پھر میں نے اُسے پکڑنے کا ارادہ کر لیا۔ اور اگر ہمارے بھائی سلیمان علیہ السلام کی دعا نہ ہوتی تو وہ صبح کے وقت بندھا ہوا ہوتا، اور اہل مدینہ کے بچّے اُس سے کھیلتے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 892
Save to word اعراب
نا بحر بن نصر بن سابق الخولاني ، نا ابن وهب ، حدثني معاوية بن صالح ، عن عيسى بن عاصم ، عن زر بن حبيش ، عن انس بن مالك ، قال: صلينا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الصبح، قال: فبينما هو في الصلاة مد يده، ثم اخرها، فلما فرغ من الصلاة، قلنا: يا رسول الله، صنعت في صلاتك هذه ما لم تصنع في صلاة قبلها، قال:" إني رايت الجنة قد عرضت علي، ورايت فيها. قطوفها دانية، حبها كالدباء، فاردت ان اتناول منها، فاوحي إليها ان استاخري، فاستاخرت، ثم عرضت علي النار، بيني وبينكم حتى رايت ظلي وظلكم، فاومات إليكم ان استاخروا، فاوحي إلي ان اقرهم، فإنك اسلمت واسلموا، وهاجرت وهاجروا، وجاهدت وجاهدوا، فلم ار لي عليكم فضلا إلا بالنبوة" نَا بَحْرُ بْنُ نَصْرِ بْنِ سَابَقٍ الْخَوْلانِيُّ ، نَا ابْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ ، عَنْ عِيسَى بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: صَلَّيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلاةَ الصُّبْحِ، قَالَ: فَبَيْنَمَا هُوَ فِي الصَّلاةِ مَدَّ يَدَهُ، ثُمَّ أَخَّرَهَا، فَلَمَّا فَرَغَ مِنَ الصَّلاةِ، قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، صَنَعْتَ فِي صَلاتِكَ هَذِهِ مَا لَمْ تَصْنَعْ فِي صَلاةٍ قَبْلَهَا، قَالَ:" إِنِّي رَأَيْتُ الْجَنَّةَ قَدْ عُرِضَتْ عَلَيَّ، وَرَأَيْتُ فِيهَا. قُطُوفُهَا دَانِيَةٌ، حَبُّهَا كَالدُّبَّاءِ، فَأَرَدْتُ أَنْ أَتَنَاوَلَ مِنْهَا، فَأُوحِيَ إِلَيْهَا أَنِ اسْتَأْخِرِي، فَاسْتَأْخَرَتْ، ثُمَّ عُرِضَتْ عَلَيَّ النَّارُ، بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ حَتَّى رَأَيْتُ ظِلِّيَ وَظِلَّكُمْ، فَأَوْمَأْتُ إِلَيْكُمْ أَنِ اسْتَأْخَرُوا، فَأُوحِيَ إِلَيَّ أَنْ أَقِرَّهُمْ، فَإِنَّكَ أَسْلَمْتَ وَأَسْلَمُوا، وَهَاجَرْتَ وَهَاجَرُوا، وَجَاهَدْتَ وَجَاهَدُوا، فَلَمْ أَرَ لِي عَلَيْكُمْ فَضْلا إِلا بِالنُّبُوَّةِ"
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صبح کی نماز ادا کی، اس دوران کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ بڑھایا پھر پیچھے کر لیا، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو ہم نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نماز میں ایک ایسا کام کیا ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے قبل کسی نماز میں نہیں کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک میں نے جنّت دیکھی، وہ مجھے دکھائی گئی، میں نے اس میں دیکھا کہ اس کے پھل اور میوے قریب اور جُھکے ہوئے ہیں، اور اس کا دانہ کدو جیسا (موٹا تازہ) ہے، چنانچہ میں نے ان میووں میں سے لینا چاہا تو جنّت کو حُکم دیا گیا کہ پیچھے ہٹ جا تو وہ پیچھے ہٹ گئی - پھر مجھے جہنّم دکھائی گئی میرے اور تمہارے درمیان حتیٰ کہ میں نے اپنا سایہ اور تمھارا سایہ دیکھا، میں نے تمھاری طرف اشارہ کیا کہ پیچھے ہو جاؤ تو میری طرف وحی کی گئی کہ میں انہیں (صحابہ کو) ثابت قدم رکھوں کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی مسلمان ہیں اور وہ بھی اسلام قبول کر چکے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت کی اور انہوں نے بھی ہجرت کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاد کیا تو انہوں نے بھی جہاد میں شرکت کی ہے، تو میں نے تم پر نبوت کے سوا اپنی کوئی فضیلت نہ پائی۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.