جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَفْعَالِ الْمُبَاحَةِ فِي الصَّلَاةِ نماز میں جائیز افعال کے ابواب کا مجموعہ 562. (329) بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ إِبَاحَةَ بَزْقِ الْمُصَلِّي تَحْتَ قَدَمِهِ الْيُسْرَى اس بات کی دلیل کابیان کہ نمازی اپنے بائیں پاوُں کے نیچے تھوک سکتا ہے
جبکہ اس کی بائیں جانب خالی نہ ہو، اور جب نماز میں تھوکے تو اسے پاوُں کے ساتھ ملنا بھی جائز ہے
تخریج الحدیث:
سیدنا طارق بن عبداللہ محاربی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم نماز میں ہو تو اپنی دائیں طرف مت تھوکو لیکن اپنے پیچھے یا بائیں جانب یا اپنے بائیں پاؤں کے نیچے تھوک لو۔“ یہ بندار کی حدیث ہے۔ ابوموسیٰ کہتے ہیں کہ مجھے منصور نے بیان کیا اور یہ بھی کہا کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے پیچھے تھوک لو، یا اپنی بائیں جانب تھوک لو اگر وہ خالی ہو (کوئی دوسرا نمازی نہ ہو) وگرنہ اس طرح اپنے بائیں پاؤں کے نیچے تھوک لو۔“
تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حضرت ابوالعلاء بن شخیر اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ اُنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلغم نکالی اور اسے اپنے بائیں جوتے کے ساتھ رگڑ دیا۔ خالد نے روایت میں یہ اضافہ کیا ہے کہ ”اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سخت زمین والے علاقے میں تھے۔“ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ ابوالعلاء یزید بن الشخیر ہے اور مطرف کا بھائی ہے۔ حدیث کے راویوں نے اس کی نسبت دادا کی طرف کر دی ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله کہتے ہیں کہ یہ حدیث حماد بن سلمہ نے جریری سے روایت کی تو کہا، «عن ابي العلاء عن مطرف عن ابيه»
تخریج الحدیث: صحيح مسلم
جناب مطرف اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بائیں قدم کے نیچے تھوکا۔ جناب علاء نے یہ اضافہ بیان کیا کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مل دیا۔
تخریج الحدیث: اسناده صحيح
|