صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْكَلَامِ الْمُبَاحِ فِي الصَّلَاةِ وَالدُّعَاءِ وَالذِّكْرِ، وَمَسْأَلَةِ الرَّبِّ عَزَّ وَجَلَّ وَمَا يُضَاهِي هَذَا وَيُقَارِبُهُ
نماز میں جائز گفتگو ، دعا ، ذکر اور رب عزوجل سے مانگنے اور اس سے مشابہ اور اس جیسے ابواب کا مجموعہ ۔
551. (318) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْكَلِمَةَ إِذَا جَرَتْ عَلَى لِسَانِ الْمُصَلِّي مِنْ غَيْرِ تَعَمُّدٍ مِنْهَ لَهَا،
اس بات کی دلیل کا بیان کہ اگر نمازی کی زبان سے بغیر قصد و ارادے کا کوئی کلمہ نکل جائے
حدیث نمبر: Q865
وَلَا إِرَادَةٍ مِنْهَ لِنُطْقِهَا، لَمْ تُفْسِدْ عَلَيْهِ صَلَاتَهُ وَلَمْ يَجِبْ عَلَيْهِ إِعَادَةُ تِلْكَ الصَّلَاةِ، إِنْ كَانَ قَابُوسُ بْنُ أَبِي ظَبْيَانَ يَجُوزُ الِاحْتِجَاجُ بِخَبَرِهِ فَإِنَّ فِي الْقَلْبِ مِنْهُ
تو اس کی نماز باطل نہیں ہوگی اور نہ اس نماز کو لوٹانا ضروری ہے۔ اگرچہ قابوس بن ابی ظبیان کی روایت سے دلیل لینا جائز ہے لیکن میرا دل اس سے مطمئن نہیں ہے
تخریج الحدیث: