صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ سُتْرَةِ الْمُصَلِّي
نمازی کے سُترہ کے ابواب کا مجموعہ
524. (291) بَابُ ذِكْرِ الْخَبَرِ الْمُفَسِّرِ لِلَّفْظَةِ الْمُجْمَلَةِ الَّتِي ذَكَرْتُهَا،
اس مجمل روایت کی مفسر روایت کا بیان جو میں نے بیان کی ہے۔
حدیث نمبر: Q817
Save to word اعراب
والبيان ان النبي صلى الله عليه وسلم إنما امر المصلي إلى سترة، بمنع المار بين يديه، واباح له مقاتلته إذا صلى إلى سترة، لا إذا صلى إلى غير سترة وَالْبَيَانِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا أَمَرَ الْمُصَلِّي إِلَى سُتْرَةٍ، بِمَنْعِ الْمَارِّ بَيْنَ يَدَيْهِ، وَأَبَاحَ لَهُ مُقَاتَلَتَهُ إِذَا صَلَّى إِلَى سُتْرَةٍ، لَا إِذَا صَلَّى إِلَى غَيْرِ سُتْرَةٍ

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 817
Save to word اعراب
حدثنا عبد الوارث بن عبد الصمد ، حدثني ابي ، حدثنا همام ، حدثنا زيد بن اسلم ، عن عبد الرحمن بن ابي سعيد ، عن ابيه ، انه كان يصلي إلى سارية، فذهب رجل من بني امية يمر بين يديه، فمنعه، فذهب ليعود، فضربه ضربة في صدره، وكان رجل من بني امية، فذكر ذلك لمروان، فلقيه مروان، فقال: ما حملك على ان ضربت ابن اخيك، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا صلى احدكم إلى شيء يستره فذهب احد يمر بين يديه فليمنعه، فإن ابى فليقاتله، فإنما هو شيطان، فإنما ضربت الشيطان" حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي إِلَى سَارِيَةٍ، فَذَهَبَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي أُمَيَّةَ يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَمَنَعَهُ، فَذَهَبَ لِيَعُودَ، فَضَرَبَهُ ضَرْبَةً فِي صَدْرِهِ، وَكَانَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي أُمَيَّةَ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لِمَرْوَانَ، فَلَقِيَهُ مَرْوَانُ، فَقَالَ: مَا حَمَلَكَ عَلَى أَنْ ضَرَبْتَ ابْنَ أَخِيكَ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ إِلَى شَيْءٍ يَسْتُرُهُ فَذَهَبَ أَحَدٌ يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ فَلْيَمْنَعْهُ، فَإِنْ أَبَى فَلْيُقَاتِلْهُ، فَإِنَّمَا هُوَ شَيْطَانٌ، فَإِنَّمَا ضَرَبْتَ الشَّيْطَانَ"
حضرت عبد الرحمٰن بن ابی سعید اپنے والد گرامی سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ وہ ایک ستون کو سُترہ بنا کر نماز پڑھ رہے تھے تو بنو اُمیہ کے ایک شخص نے اُن کے آگے سے گزرنے کی کوشش کی تو اُنہوں نے اُسے منع کیا، اُس نے دوبارہ گزرنے کی کوشش کی تو اُنہوں نے اُس کے سینے پر تھپڑ مارا، اور وہ بنی اُمیہ کا ایک فرد تھا، اُس نے یہ واقعہ مروان (گورنر) کو بتا دیا۔ مروان سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے ملے تو کہا کہ آپ نے اپنے بھتیجے کو کس وجہ سے مارا ہے؟ تو اُنہوں نے جواب میں فرمایا کہ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جب تم میں سے کوئی شخص کسی چیز کو سُترہ بنا کر نماز پڑھ رہا ہو تو کوئی شخص اُس کے آگے سے گزرنے کی کوشش کرے تو اُسے اُس شخص کو روکنا چاہیے، پھر اگر وہ رکنے سے انکار کرے تو اُسے اُسکے ساتھ لڑائی کرنی چاہیے کیونکہ وہ شیطان ہے۔ بیشک میں نے (ایک) شیطان ہی کو مارا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.