اس بات کی دلیل کا بیان کہ وہ عورت جسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیاہ کُتّے اور گدھے کے ساتھ ملا کر بیان کیا ہے کہ ان کے نمازی کے آگے سے گزرنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے، اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد حائضہ عورت ہے پاک و طاہر عورت مراد نہیں ہے۔
وهذا من الفاظ المفسر كما فسر خبر ابي هريرة وعبد الله بن مغفل في ذكر الكلب في خبر ابي ذر، فاجمل ذكر الكلب في خبر ابي هريرة وعبد الله بن مغفل فقال: يقطع الصلاة الكلب والحمار والمراة. وبين في خبر ابي ذر ان الكلب الذي يقطع الصلاة هو الاسود دون غيره، وكذلك بين في خبر ابن عباس ان المراة الحائض هي التي تقطع الصلاة دون غيرهاوَهَذَا مِنْ أَلْفَاظِ الْمُفَسِّرِ كَمَا فَسَّرَ خَبَرَ أَبِي هُرَيْرَةَ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ فِي ذِكْرِ الْكَلْبِ فِي خَبَرِ أَبِي ذَرٍّ، فَأَجْمَلَ ذِكْرَ الْكَلْبِ فِي خَبَرِ أَبِي هُرَيْرَةَ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ فَقَالَ: يَقْطَعُ الصَّلَاةَ الْكَلْبُ وَالْحِمَارُ وَالْمَرْأَةُ. وَبَيَّنَ فِي خَبَرِ أَبِي ذَرٍّ أَنَّ الْكَلْبَ الَّذِي يَقْطَعُ الصَّلَاةَ هُوَ الْأَسْوَدُ دُونَ غَيْرِهِ، وَكَذَلِكَ بَيَّنَ فِي خَبَرِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ الْمَرْأَةَ الْحَائِضَ هِيَ الَّتِي تَقْطَعُ الصَّلَاةَ دُونَ غَيْرِهَا
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کُتّا اور حائضہ عورت نماز توڑ دیتی ہے۔“