كِتَاب الْأَحْكَامِ کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں 41. بَابُ مُحَاسَبَةِ الإِمَامِ عُمَّالَهُ: باب: امام کا اپنے عاملوں سے حساب طلب کرنا۔
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم کو عبدہ بن سلیمان نے خبر دی، ان سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے، ان سے ابو حمید ساعدی نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن الاتیہ کو بنی سلیم کے صدقہ کی وصول یابی کے لیے عامل بنایا۔ جب وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (وصول یابی کر کے) آئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے حساب طلب فرمایا تو انہوں نے کہا یہ تو آپ لوگوں کا ہے اور یہ مجھے ہدیہ دیا گیا ہے۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر تم اپنے ماں باپ کے گھر کیوں نہ بیٹھے رہے، اگر تم سچے ہو تو وہاں بھی تمہارے پاس ہدیہ آتا۔ پھر آپ کھڑے ہوئے اور لوگوں کو خطبہ دیا۔ آپ نے حمد و ثنا کے بعد فرمایا، امابعد! میں کچھ لوگوں کو بعض ان کاموں کے لیے عامل بناتا ہوں جو اللہ تعالیٰ نے مجھے سونپے ہیں، پھر تم میں سے کوئی ایک آتا ہے اور کہتا ہے کہ یہ مال تمہارا ہے اور یہ ہدیہ ہے جو مجھے دیا گیا ہے۔ اگر وہ سچا ہے تو پھر کیوں نہ وہ اپنے باپ یا اپنی ماں کے گھر میں بیٹھا رہا تاکہ وہیں اس کا ہدیہ پہنچ جاتا۔ پس اللہ کی قسم! تم میں سے کوئی اگر اس مال میں سے کوئی چیز لے گا۔ ہشام نے آگے کا مضمون اس طرح بیان کیا کہ بلا حق کے تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے اس طرح لائے گا کہ وہ اس کو اٹھائے ہوئے ہو گا۔ آگاہ ہو جاؤ کہ میں اسے پہچان لوں گا جو اللہ کے پاس وہ شخص لے کر آئے گا، اونٹ جو آواز نکال رہا ہو گا یا گائے جو اپنی آواز نکال رہی ہو گی یا بکری جو اپنی آواز نکال رہی ہو گی۔ پھر آپ نے اپنے ہاتھ اٹھائے یہاں تک کہ میں نے آپ کے بغلوں کی سفیدی دیکھی اور فرمایا کیا میں نے پہنچا دیا۔
|