كِتَاب الْأَحْكَامِ کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں 11. بَابُ مَا ذُكِرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَكُنْ لَهُ بَوَّابٌ: باب: یہ بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی دربان نہیں تھا۔
ہم سے اسحاق نے بیان کیا، کہا ہم کو عبدالصمد نے خبر دی، کہا ہم سے شعبہ نے، کہا ہم سے ثابت البنانی نے بیان کیا، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ وہ اپنے گھر کی ایک عورت سے کہہ رہے تھے فلانی کو پہچانتی ہو؟ انہوں نے کہا کہ ہاں۔ بتلایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس سے گزرے اور وہ ایک قبر کے پاس رو رہی تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ سے ڈر اور صبر کر۔ اس عورت نے جواب دیا۔ آپ میرے پاس سے چلے جاؤ، میری مصیبت آپ پر نہیں پڑی ہے۔ بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے ہٹ گئے اور چلے گئے۔ پھر ایک صاحب ادھر سے گزرے اور ان سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تم سے کیا کہا تھا؟ اس عورت نے کہا کہ میں نے انہیں پہچانا نہیں۔ ان صاحب نے کہا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔ پھر وہ عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی۔ انہوں نے آپ کے یہاں کوئی دربان نہیں پایا پھر عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے آپ کو پہچانا نہیں (تھا)۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ صبر تو صدمہ کے شروع میں ہی ہوتا ہے۔
|