باب: اگر کسی شخص کو حاکم دوسرے مسلمان بھائی کا مال ناحق دلا دے تو اس کو نہ لے کیونکہ حاکم کے فیصلہ سے نہ حرام حلال ہو سکتا ہے نہ حلال حرام ہو سکتا ہے۔
(29) Chapter. Whoever is given the right of his brother (by error) through a judicial decision, then he should not take it as the judge’s judgement cannot render what is illegal, legal or what is legal, illegal.
(مرفوع) حدثنا عبد العزيز بن عبد الله، حدثنا إبراهيم بن سعد، عن صالح، عن ابن شهاب، قال: اخبرني عروة بن الزبير، ان زينب بنت ابي سلمة اخبرته، ان ام سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، اخبرتها، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه" سمع خصومة بباب حجرته فخرج إليهم، فقال: إنما انا بشر وإنه ياتيني الخصم، فلعل بعضكم ان يكون ابلغ من بعض، فاحسب انه صادق فاقضي له بذلك، فمن قضيت له بحق مسلم، فإنما هي قطعة من النار فلياخذها، او ليتركها".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَال: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَخْبَرَتْهَا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ" سَمِعَ خُصُومَةً بِبَابِ حُجْرَتِهِ فَخَرَجَ إِلَيْهِمْ، فَقَالَ: إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ وَإِنَّهُ يَأْتِينِي الْخَصْمُ، فَلَعَلَّ بَعْضَكُمْ أَنْ يَكُونَ أَبْلَغَ مِنْ بَعْضٍ، فَأَحْسِبُ أَنَّهُ صَادِقٌ فَأَقْضِي لَهُ بِذَلِكَ، فَمَنْ قَضَيْتُ لَهُ بِحَقِّ مُسْلِمٍ، فَإِنَّمَا هِيَ قِطْعَةٌ مِنَ النَّارِ فَلْيَأْخُذْهَا، أَوْ لِيَتْرُكْهَا".
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے صالح نے، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، انہیں عروہ بن زبیر نے خبر دی، انہیں زینب بنت ابی سلمہ نے خبر دی اور انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی۔ آپ نے اپنے حجرہ کے دروازے پر جھگڑے کی آواز سنی تو باہر ان کی طرف نکلے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں بھی ایک انسان ہوں اور میرے پاس لوگ مقدمے لے کر آتے ہیں۔ ممکن ہے ان میں سے ایک فریق دوسرے فریق سے بولنے میں زیادہ عمدہ ہو اور میں یقین کر لوں کی وہی سچا ہے اور اس طرح اس کے موافق فیصلہ کر دوں۔ پس جس شخص کے لیے بھی میں کسی مسلمان کا حق دلا دوں تو وہ جہنم کا ایک ٹکڑا ہے وہ چاہے اسے لے یا چھوڑ دے، میں اس کو درحقیقت دوزخ کا ایک ٹکڑا دلا رہا ہوں۔
Narrated Um Salama: (the wife of the Prophet) Allah's Apostle heard some people quarreling at the door of his dwelling, so he went out to them and said, "I am only a human being, and litigants with cases of dispute come to me, and someone of you may happen to be more eloquent (in presenting his case) than the other, whereby I may consider that he is truthful and pass a judgment in his favor. If ever I pass a judgment in favor of somebody whereby he takes a Muslim's right unjustly, then whatever he takes is nothing but a piece of Fire, and it is up to him to take or leave."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 292
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن ابن شهاب، عن عروة بن الزبير، عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، انها قالت: كان عتبة بن ابي وقاص عهد إلى اخيه سعد بن ابي وقاص ان ابن وليدة زمعة مني فاقبضه إليك، فلما كان عام الفتح اخذه سعد، فقال ابن اخي: قد كان عهد إلي فيه فقام إليه عبد بن زمعة، فقال: اخي وابن وليدة ابي ولد على فراشه، فتساوقا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال سعد: يا رسول الله، ابن اخي كان عهد إلي فيه، وقال عبد بن زمعة: اخي وابن وليدة ابي ولد على فراشه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هو لك يا عبد بن زمعة، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: الولد للفراش، وللعاهر الحجر، ثم قال لسودة بنت زمعة: احتجبي منه لما راى من شبهه بعتبة، فما رآها حتى لقي الله تعالى".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ: كَانَ عُتْبَةُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ عَهِدَ إِلَى أَخِيهِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ أَنَّ ابْنَ وَلِيدَةِ زَمْعَةَ مِنِّي فَاقْبِضْهُ إِلَيْكَ، فَلَمَّا كَانَ عَامُ الْفَتْحِ أَخَذَهُ سَعْدٌ، فَقَالَ ابْنُ أَخِي: قَدْ كَانَ عَهِدَ إِلَيَّ فِيهِ فَقَامَ إِلَيْهِ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ، فَقَالَ: أَخِي وَابْنُ وَلِيدَةِ أَبِي وُلِدَ عَلَى فِرَاشِهِ، فَتَسَاوَقَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ سَعْدٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ابْنُ أَخِي كَانَ عَهِدَ إِلَيَّ فِيهِ، وَقَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ: أَخِي وَابْنُ وَلِيدَةِ أَبِي وُلِدَ عَلَى فِرَاشِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هُوَ لَكَ يَا عَبْدُ بْنَ زَمْعَةَ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ، ثُمَّ قَالَ لِسَوْدَةَ بِنْتِ زَمْعَةَ: احْتَجِبِي مِنْهُ لِمَا رَأَى مِنْ شَبَهِهِ بِعُتْبَةَ، فَمَا رَآهَا حَتَّى لَقِيَ اللَّهَ تَعَالَى".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عروہ بن زبیر نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ عتبہ بن ابی وقاص نے اپنے بھائی سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو یہ وصیت کی تھی کہ زمعہ کی لونڈی (کا لڑکا) میرا ہے۔ تم اسے اپنی پرورش میں لے لینا۔ چنانچہ فتح مکہ کے دن سعد رضی اللہ عنہ نے اسے لے لیا اور کہا کہ یہ میرے بھائی کا لڑکا ہے اور مجھے اس کے بارے میں انہوں نے وصیت کی تھی، پھر عبد بن زمعہ کھڑے ہوئے اور کہا کہ یہ میرا بھائی، میرے والد کی لونڈی کا لڑکا ہے اور انہیں کے فراش پر پیدا ہوا۔ چنانچہ یہ دونوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے۔ سعد رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یا رسول اللہ! میرے بھائی کا لڑکا ہے، انہوں نے مجھے اس کی وصیت کی تھی اور عبد بن زمعہ نے کہا کہ میرا بھائی ہے، میرے والد کی لونڈی کا لڑکا ہے اور انہیں کے فراش پر پیدا ہوا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عبد بن زمعہ! یہ تمہارا ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بچہ فراش کا ہوتا ہے اور زانی کے لیے پتھر ہے۔ پھر آپ نے سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ اس لڑکے سے پردہ کیا کرو کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لڑکے کی عتبہ سے مشابہت دیکھ لی تھی۔ چنانچہ اس نے سودہ رضی اللہ عنہا کو موت تک نہیں دیکھا۔
Narrated `Aisha: (the wife of the Prophet) `Utba bin Abi Waqqas said to his brother Sa`d bin Abi Waqqas, "The son of the slave girl of Zam`a is from me, so take him into your custody." So in the year of Conquest of Mecca, Sa`d took him and said. (This is) my brother's son whom my brother has asked me to take into my custody." `Abd bin Zam`a got up before him and said, (He is) my brother and the son of the slave girl of my father, and was born on my father's bed." So they both submitted their case before Allah's Apostle. Sa`d said, "O Allah's Apostle! This boy is the son of my brother and he entrusted him to me." `Abd bin Zam`a said, "This boy is my brother and the son of the slave girl of my father, and was born on the bed of my father." Allah's Apostle said, "The boy is for you, O `Abd bin Zam`a!" Then Allah's Apostle further said, "The child is for the owner of the bed, and the stone is for the adulterer," He then said to Sauda bint Zam`a, "Veil (screen) yourself before him," when he saw the child's resemblance to `Utba. The boy did not see her again till he met Allah.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 293