باب: امام کا اپنے نائبوں کو اور قاضی کا اپنے عملہ کو لکھنا۔
(38) Chapter. The writing of a letter by the ruler to his representatives (in the provinces), and by judge to his workers who look after the problems of the people.
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن ابي ليلى. ح حدثنا إسماعيل، حدثني مالك، عن ابي ليلى بن عبد الله بن عبد الرحمن بن سهل، عن سهل بن ابي حثمة، انه اخبره هو ورجال من كبراء قومه،" ان عبد الله بن سهل، ومحيصة خرجا إلى خيبر من جهد اصابهم، فاخبر محيصة ان عبد الله قتل وطرح في فقير او عين، فاتى يهود، فقال: انتم والله قتلتموه، قالوا: ما قتلناه والله، ثم اقبل حتى قدم على قومه فذكر لهم، واقبل هو واخوه حويصة، وهو اكبر منه وعبد الرحمن بن سهل، فذهب ليتكلم وهو الذي كان بخيبر، فقال النبي صلى الله عليه وسلم لمحيصة: كبر كبر، يريد السن، فتكلم حويصة، ثم تكلم محيصة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إما ان يدوا صاحبكم، وإما ان يؤذنوا بحرب، فكتب رسول الله صلى الله عليه وسلم إليهم به، فكتب ما قتلناه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لحويصة، ومحيصة، وعبد الرحمن: اتحلفون وتستحقون دم صاحبكم؟، قالوا: لا، قال: افتحلف لكم يهود؟، قالوا: ليسوا بمسلمين، فوداه رسول الله صلى الله عليه وسلم من عنده مائة ناقة حتى ادخلت الدار"، قال سهل: فركضتني منها ناقة.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي لَيْلَى. ح حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي لَيْلَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَهْلٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ هُوَ وَرِجَالٌ مِنْ كُبَرَاءِ قَوْمِهِ،" أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ، وَمُحَيِّصَةَ خَرَجَا إِلَى خَيْبَرَ مِنْ جَهْدٍ أَصَابَهُمْ، فَأُخْبِرَ مُحَيِّصَةُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ قُتِلَ وَطُرِحَ فِي فَقِيرٍ أَوْ عَيْنٍ، فَأَتَى يَهُودَ، فَقَالَ: أَنْتُمْ وَاللَّهِ قَتَلْتُمُوهُ، قَالُوا: مَا قَتَلْنَاهُ وَاللَّهِ، ثُمَّ أَقْبَلَ حَتَّى قَدِمَ عَلَى قَوْمِهِ فَذَكَرَ لَهُمْ، وَأَقْبَلَ هُوَ وَأَخُوهُ حُوَيِّصَةُ، وَهُوَ أَكْبَرُ مِنْهُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ، فَذَهَبَ لِيَتَكَلَّمَ وَهُوَ الَّذِي كَانَ بِخَيْبَرَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمُحَيِّصَةَ: كَبِّرْ كَبِّرْ، يُرِيدُ السِّنَّ، فَتَكَلَّمَ حُوَيِّصَةُ، ثُمَّ تَكَلَّمَ مُحَيِّصَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِمَّا أَنْ يَدُوا صَاحِبَكُمْ، وَإِمَّا أَنْ يُؤْذِنُوا بِحَرْبٍ، فَكَتَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِمْ بِهِ، فَكُتِبَ مَا قَتَلْنَاهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحُوَيِّصَةَ، وَمُحَيِّصَةَ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ: أَتَحْلِفُونَ وَتَسْتَحِقُّونَ دَمَ صَاحِبِكُمْ؟، قَالُوا: لَا، قَالَ: أَفَتَحْلِفُ لَكُمْ يَهُودُ؟، قَالُوا: لَيْسُوا بِمُسْلِمِينَ، فَوَدَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِهِ مِائَةَ نَاقَةٍ حَتَّى أُدْخِلَتِ الدَّارَ"، قَالَ سَهْلٌ: فَرَكَضَتْنِي مِنْهَا نَاقَةٌ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ابن ابی لیلیٰ نے (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابولیلیٰ بن عبداللہ بن عبدالرحمٰن بن سہل نے، ان سے سہل بن ابی حثمہ نے، انہیں سہل اور ان کی قوم کے بعض دوسرے ذمہ داروں نے خبر دی کہ عبداللہ، سہل اور محیصہ رضی اللہ عنہم خیبر کی طرف (کھجور لینے کے لیے) گئے۔ کیونکہ تنگ دستی میں مبتلا تھے۔ پھر محیصہ کو بتایا گیا کہ عبداللہ کو کسی نے قتل کر کے گڑھے یا کنویں میں ڈال دیا ہے۔ پھر وہ یہودیوں کے پاس گئے اور کہا کہ واللہ! تم نے ہی قتل کیا ہے۔ انہوں نے کہا: واللہ! ہم نے انہیں نہیں قتل کیا۔ پھر وہ واپس آئے اور اپنی قوم کے پاس آئے اور ان سے ذکر کیا۔ اس کے بعد وہ اور ان کے بھائی حویصہ جو ان سے بڑے تھے اور عبدالرحمٰن بن سہل رضی اللہ عنہ آئے، پھر محیصہ رضی اللہ عنہ نے بات کرنی چاہی کیونکہ آپ ہی خیبر میں موجود تھے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا کہ بڑے کو آگے کرو، بڑے کو آپ کی مراد عمر کی بڑائی تھی۔ چنانچہ حویصہ نے بات کی، پھر محیصہ نے بھی بات کی۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہودی تمہارے ساتھی کی دیت ادا کریں ورنہ لڑائی کے لیے تیار ہو جائیں۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں کو اس مقدمہ میں لکھا۔ انہوں نے جواب میں یہ لکھا کہ ہم نے انہیں نہیں قتل کیا ہے۔ پھر آپ نے حویصہ، محیصہ اور عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ سے کہا کہ کیا آپ لوگ قسم کھا کر اپنے شہید ساتھی کے خون کے مستحق ہو سکتے ہیں؟ ان لوگوں نے کہا کہ نہیں (کیونکہ جرم کرتے دیکھا نہیں تھا) پھر آپ نے فرمایا، کیا آپ لوگوں کے بجائے یہودی قسم کھائیں (کہ انہوں نے قتل نہیں کیا ہے)؟ انہوں نے کہا کہ وہ مسلمان نہیں ہیں اور وہ جھوٹی قسم کھا سکتے ہیں۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی طرف سے سو اونٹوں کی دیت ادا کی اور وہ اونٹ گھر میں لائے گئے۔ سہل رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ان میں سے ایک اونٹنی نے مجھے لات ماری۔
Narrated Abu Laila bin `Abdullah bin `Abdur-Rahman bin Sahl: Sahl bin Abi Hathma and some great men of his tribe said, `Abdullah bin 'Sahl and Muhaiyisa went out to Khaibar as they were struck with poverty and difficult living conditions. Then Muhaiyisa was informed that `Abdullah had been killed and thrown in a pit or a spring. Muhaiyisa went to the Jews and said, "By Allah, you have killed my companion." The Jews said, "By Allah, we have not killed him." Muhaiyisa then came back to his people and told them the story. He, his elder brother Huwaiyisa and `Abdur-Rahman bin Sahl came (to the Prophet) and he who had been at Khaibar, proceeded to speak, but the Prophet said to Muhaiyisa, "The eldest! The eldest!" meaning, "Let the eldest of you speak." So Huwaiyisa spoke first and then Muhaiyisa. Allah's Apostle said, "The Jews should either pay the blood money of your (deceased) companion or be ready for war." After that Allah's Apostle wrote a letter to the Jews in that respect, and they wrote that they had not killed him. Then Allah's Apostle said to Huwaiyisa, Muhaiyisa and `Abdur-Rahman, "Can you take an oath by which you will be entitled to take the blood money?" They said, "No." He said (to them), "Shall we ask the Jews to take an oath before you?" They replied, "But the Jews are not Muslims." So Allah's Apostle gave them one-hundred she-camels as blood money from himself. Sahl added: When those she-camels were made to enter the house, one of them kicked me with its leg.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 302