(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن هشام، عن ابيه، عن زينب بنت ابي سلمة، عن ام سلمة رضي الله عنها، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إنما انا بشر وإنكم تختصمون إلي، ولعل بعضكم ان يكون الحن بحجته من بعض، فاقضي على نحو ما اسمع، فمن قضيت له من حق اخيه شيئا فلا ياخذه، فإنما اقطع له قطعة من النار".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ وَإِنَّكُمْ تَخْتَصِمُونَ إِلَيَّ، وَلَعَلَّ بَعْضَكُمْ أَنْ يَكُونَ أَلْحَنَ بِحُجَّتِهِ مِنْ بَعْضٍ، فَأَقْضِي عَلَى نَحْوِ مَا أَسْمَعُ، فَمَنْ قَضَيْتُ لَهُ مِنْ حَقِّ أَخِيهِ شَيْئًا فَلَا يَأْخُذْهُ، فَإِنَّمَا أَقْطَعُ لَهُ قِطْعَةً مِنَ النَّارِ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے، ان سے ہشام نے، ان سے ان کے والد نے، ان سے زینب بنت ابی سلمہ نے اور ان سے ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”بلاشبہ میں ایک انسان ہوں، تم میرے پاس اپنے جھگڑے لاتے ہو ممکن ہے تم میں سے بعض اپنے مقدمہ کو پیش کرنے میں فریق ثانی کے مقابلہ میں زیادہ چرب زبان ہو اور میں تمہاری بات سن کر فیصلہ کر دوں تو جس شخص کے لیے میں اس کے بھائی (فریق مخالف) کا کوئی حق دلا دوں، چاہئے کہ وہ اسے نہ لے کیونکہ یہ آگ کا ایک ٹکڑا ہے جو میں اسے دیتا ہوں۔
Narrated Um Salama: Allah's Apostle said, "I am only a human being, and you people (opponents) come to me with your cases; and it may be that one of you can present his case eloquently in a more convincing way than the other, and I give my verdict according to what I hear. So if ever I judge (by error) and give the right of a brother to his other (brother) then he (the latter) should not take it, for I am giving him only a piece of Fire." (See Hadith No. 638, Vol. 3).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 281