وقال ابن عيينة عن ابن شبرمة القضاء في قليل المال وكثيره سواءوَقَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنِ ابْنِ شُبْرُمَةَ الْقَضَاءُ فِي قَلِيلِ الْمَالِ وَكَثِيرِهِ سَوَاءٌ
اور ابن عیینہ نے بیان کیا، ان سے شبرمہ (کوفہ کے قاضی) نے کہ دعویٰ تھوڑا ہو یا بہت سب کا فیصلہ یکساں ہے۔
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، اخبرني عروة بن الزبير، ان زينب بنت ابي سلمة، اخبرته، عن امها ام سلمة، قالت: سمع النبي صلى الله عليه وسلم جلبة خصام عند بابه، فخرج عليهم، فقال:" إنما انا بشر وإنه ياتيني الخصم، فلعل بعضا ان يكون ابلغ من بعض اقضي له بذلك واحسب انه صادق، فمن قضيت له بحق مسلم فإنما هي قطعة من النار فلياخذها، او ليدعها".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ، أَخْبَرَتْهُ، عَنْ أُمِّهَا أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَلَبَةَ خِصَامٍ عِنْدَ بَابِهِ، فَخَرَجَ عَلَيْهِمْ، فَقَالَ:" إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ وَإِنَّهُ يَأْتِينِي الْخَصْمُ، فَلَعَلَّ بَعْضًا أَنْ يَكُونَ أَبْلَغَ مِنْ بَعْضٍ أَقْضِي لَهُ بِذَلِكَ وَأَحْسِبُ أَنَّهُ صَادِقٌ، فَمَنْ قَضَيْتُ لَهُ بِحَقِّ مُسْلِمٍ فَإِنَّمَا هِيَ قِطْعَةٌ مِنَ النَّارِ فَلْيَأْخُذْهَا، أَوْ لِيَدَعْهَا".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں عروہ بن زبیر نے، انہیں زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی، ان سے ان کی والدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دروازے پر جھگڑا کرنے والوں کی آواز سنی اور ان کی طرف نکلے۔ پھر ان سے فرمایا کہ میں تمہارے ہی جیسا انسان ہوں، میرے پاس لوگ مقدمہ لے کر آتے ہیں، ممکن ہے ایک فریق دوسرے سے زیادہ عمدہ بولنے والا ہو اور میں اس کے لیے اس حق کا فیصلہ کر دوں اور یہ سمجھوں کہ میں نے فیصلہ صحیح کیا ہے (حالانکہ وہ صحیح نہ ہو) تو جس کے لیے میں کسی مسلمان کے حق کا فیصلہ کر دوں تو بلاشبہ یہ فیصلہ جہنم کا ایک ٹکڑا ہے۔
Narrated Um Salama: The Prophet heard the voices of some people quarreling near his gate, so he went to them and said, "I am only a human being and litigants with cases of disputes come to me, and maybe one of them presents his case eloquently in a more convincing and impressive way than the other, and I give my verdict in his favor thinking he is truthful. So if I give a Muslim's right to another (by mistake), then that (property) is a piece of Fire, which is up to him to take it or leave it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 295