موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ صَلَاةِ الْجَمَاعَةِ
کتاب: باجماعت نماز کے بیان میں
3. بَابُ إِعَادَةِ الصَّلَاةِ مَعَ الْإِمَامِ
امام کے ساتھ دوبارہ نماز پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 295
Save to word اعراب
حدثني يحيى، عن مالك، عن زيد بن اسلم ، عن رجل من بني الديل يقال له بسر بن محجن ، عن ابيه محجن ، انه كان في مجلس مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاذن بالصلاة، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم، فصلى ثم رجع ومحجن في مجلسه لم يصل معه، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما منعك ان تصلي مع الناس الست برجل مسلم؟" فقال: بلى يا رسول الله، ولكني قد صليت في اهلي، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا جئت فصل مع الناس، وإن كنت قد صليت" حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي الدِّيلِ يُقَالُ لَهُ بُسْرُ بْنُ مِحْجَنٍ ، عَنْ أَبِيهِ مِحْجَنٍ ، أَنَّهُ كَانَ فِي مَجْلِسٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأُذِّنَ بِالصَّلَاةِ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَلَّى ثُمَّ رَجَعَ وَمِحْجَنٌ فِي مَجْلِسِهِ لَمْ يُصَلِّ مَعَهُ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مَنَعَكَ أَنْ تُصَلِّيَ مَعَ النَّاسِ أَلَسْتَ بِرَجُلٍ مُسْلِمٍ؟" فَقَالَ: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَلَكِنِّي قَدْ صَلَّيْتُ فِي أَهْلِي، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا جِئْتَ فَصَلِّ مَعَ النَّاسِ، وَإِنْ كُنْتَ قَدْ صَلَّيْتَ"
حضرت محجن بن ابی محجن سے مروی ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ اتنے میں نماز کے لئے اذان ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور نماز پڑھ کر آئے تو دیکھا کہ محجن وہیں بیٹھے ہیں، تو ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے سب لوگوں کے ساتھ نماز کیوں نہیں پڑھی؟ کیا تم مسلمان نہیں ہو؟ محجن نے کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیوں نہیں، لیکن میں نے اپنے گھر میں نماز پڑھ لی تھی۔ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تو مسجد میں آئے تو نماز پڑھ لوگوں کے ساتھ اگرچہ تو پہلے پڑھ چکا ہو۔

تخریج الحدیث: «حسن لغيره، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2405، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 897، 898، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 858، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 932، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3697، 3698، والدارقطني فى «سننه» برقم: 1541، وأحمد فى «مسنده» برقم: 16655، 16656، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم:131/2، والشافعي فى المسند: 239/1، والشافعي فى الاُم برقم: 217/7، شركة الحروف نمبر: 277، فواد عبدالباقي نمبر: 8 - كِتَابُ صَلَاةِ الْجَمَاعَةِ-ح: 8»
حدیث نمبر: 296
Save to word اعراب
وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن نافع ، ان رجلا سال عبد الله بن عمر، فقال: إني اصلي في بيتي ثم ادرك الصلاة مع الإمام افاصلي معه؟ فقال له عبد الله بن عمر: نعم، فقال الرجل: ايتهما اجعل صلاتي؟ فقال له ابن عمر : " او ذلك إليك، إنما ذلك إلى الله، يجعل ايتهما شاء" وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، فَقَالَ: إِنِّي أُصَلِّي فِي بَيْتِي ثُمَّ أُدْرِكُ الصَّلَاةَ مَعَ الْإِمَامِ أَفَأُصَلِّي مَعَهُ؟ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ: نَعَمْ، فَقَالَ الرَّجُلُ: أَيَّتَهُمَا أَجْعَلُ صَلَاتِي؟ فَقَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ : " أَوَ ذَلِكَ إِلَيْكَ، إِنَّمَا ذَلِكَ إِلَى اللَّهِ، يَجْعَلُ أَيَّتَهُمَا شَاءَ"
حضرت نافع سے روایت ہے کہ ایک شخص نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے پوچھا کہ میں اپنے گھر میں نماز پڑھ لیتا ہوں، پھر امام کے ساتھ جماعت کو پاتا ہوں، تو کیا میں پھر امام کے ساتھ نماز پڑھوں؟ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کہا: ہاں۔ اس شخص نے کہا: پس پھر میں دو نمازوں میں سے کون سی نماز کو فرض سمجھوں، اور کس کو نفل سمجھوں؟ تو سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے جواب دیا کہ تجھ کو اس سے کیا مطلب؟ یہ تو اللہ جل جلالہُ کا اختیار ہے، جس کو چاہے فرض کر دے جس کو چاہے نفل کر دے۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3709، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 1880، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم:1071، وابن المنذر فى الاؤسط برقم: 407/2، شركة الحروف نمبر: 278، فواد عبدالباقي نمبر: 8 - كِتَابُ صَلَاةِ الْجَمَاعَةِ-ح: 9»
حدیث نمبر: 297
Save to word اعراب
وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن يحيى بن سعيد ، ان رجلا سال سعيد بن المسيب، فقال: إني اصلي في بيتي ثم آت المسجد فاجد الإمام يصلي، افاصلي معه؟ فقال سعيد: نعم، فقال الرجل: فايهما صلاتي؟ فقال سعيد : " او انت تجعلهما، إنما ذلك إلى الله"وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ، فَقَالَ: إِنِّي أُصَلِّي فِي بَيْتِي ثُمَّ آتِ الْمَسْجِدَ فَأَجِدُ الْإِمَامَ يُصَلِّي، أَفَأُصَلِّي مَعَهُ؟ فَقَالَ سَعِيدٌ: نَعَمْ، فَقَالَ الرَّجُلُ: فَأَيُّهُمَا صَلَاتِي؟ فَقَالَ سَعِيدٌ : " أَوَ أَنْتَ تَجْعَلُهُمَا، إِنَّمَا ذَلِكَ إِلَى اللَّهِ"
حضرت یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ ایک شخص نے حضرت سعید بن مسیّب رحمہ اللہ سے پوچھا کہ میں اپنے گھر میں نماز پڑھ لیتا ہوں، پھر مسجد میں آتا ہوں تو امام کو نماز پڑھتا ہوا پاتا ہوں، تو کیا پھر اس کے ساتھ نماز پڑھوں؟ حضرت سعید بن مسیّب رحمہ اللہ نے کہا: ہاں۔ تو اس شخص نے کہا کہ پھر میں کس نماز کو فرض سمجھوں؟ حضرت سعید بن مسیّب رحمہ اللہ نے کہا کہ تو فرض اور نفل کر سکتا ہے؟ یہ کام اللہ جل جلالہُ کا ہے۔

تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 3938، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3710، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم:135/2، شركة الحروف نمبر: 279، فواد عبدالباقي نمبر: 8 - كِتَابُ صَلَاةِ الْجَمَاعَةِ-ح: 10»
حدیث نمبر: 298
Save to word اعراب
وحدثني، عن مالك، عن عفيف السهمي ، عن رجل من بني اسد، انه سال ابا ايوب الانصاري، فقال: إني اصلي في بيتي ثم آت المسجد فاجد الإمام يصلي، افاصلي معه؟ فقال ابو ايوب : " نعم، فصل معه فإن من صنع ذلك فإن له سهم جمع، او مثل سهم جمع" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ عَفِيفٍ السَّهْمِيِّ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي أَسَدٍ، أَنَّهُ سَأَلَ أَبَا أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيَّ، فَقَالَ: إِنِّي أُصَلِّي فِي بَيْتِي ثُمَّ آتِ الْمَسْجِدَ فَأَجِدُ الْإِمَامَ يُصَلِّي، أَفَأُصَلِّي مَعَهُ؟ فَقَالَ أَبُو أَيُّوبَ : " نَعَمْ، فَصَلِّ مَعَهُ فَإِنَّ مَنْ صَنَعَ ذَلِكَ فَإِنَّ لَهُ سَهْمَ جَمْعٍ، أَوْ مِثْلَ سَهْمِ جَمْعٍ"
ایک شخص سے جو بنی اسد کے قبیلہ سے تھا روایت ہے کہ اس نے سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا کہ میں اپنے گھر میں نماز پڑھ لیتا ہوں، پھر مسجد میں آتا ہوں تو امام کونماز پڑھتے ہوئے پاتا ہوں، تو کیا میں پھر امام کے ساتھ نماز پڑھ لوں؟ سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ ہاں! جو ایسا کرے گا اس کو جماعت کا ثواب ملے گا، یا جماعت کے ثواب کے مثل، یا اُس کو لشکرِ اسلام کے ثواب کا ایک حصہ ملے گا، یعنی غازی کا ثواب پائے گا، یا اُس کو مزدلفہ میں رہنے کا ثواب ملے گا، یا پھر اُس کو دوہرا ثواب ملے گا ایک اکیلے نماز پڑھنے کا دوسری جماعت سے نماز پڑھنے کا۔

تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 578، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3700، 3701،والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم:135/2 والطبراني فى "الكبير"، 3997، 3998، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 8683، شركة الحروف نمبر: 280، فواد عبدالباقي نمبر: 8 - كِتَابُ صَلَاةِ الْجَمَاعَةِ-ح: 11»
حدیث نمبر: 299
Save to word اعراب
وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن نافع ، ان عبد الله بن عمر ، كان يقول: " من صلى المغرب او الصبح، ثم ادركهما مع الإمام فلا يعد لهما" وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، كَانَ يَقُولُ: " مَنْ صَلَّى الْمَغْرِبَ أَوِ الصُّبْحَ، ثُمَّ أَدْرَكَهُمَا مَعَ الْإِمَامِ فَلَا يَعُدْ لَهُمَا"
حضرت نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے تھے کہ جو شخص مغرب یا صبح کی نماز پڑھ لے، پھر ان دونوں جماعتوں کو پائے تو دوبارہ نہ پڑھے۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 3939، 3940، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 6726، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 2147، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم:1073، والشافعي فى الاُم برقم: 206/7، والشافعي فى المسند: 240/1، شركة الحروف نمبر: 281، فواد عبدالباقي نمبر: 8 - كِتَابُ صَلَاةِ الْجَمَاعَةِ-ح: 12»
حدیث نمبر: 299B
Save to word اعراب
قال مالك: ولا ارى باسا ان يصلي مع الإمام من كان قد صلى في بيته إلا صلاة المغرب، فإنه إذا اعادها كانت شفعاقَالَ مَالِك: وَلَا أَرَى بَأْسًا أَنْ يُصَلِّيَ مَعَ الْإِمَامِ مَنْ كَانَ قَدْ صَلَّى فِي بَيْتِهِ إِلَّا صَلَاةَ الْمَغْرِبِ، فَإِنَّهُ إِذَا أَعَادَهَا كَانَتْ شَفْعًا
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جو شخص نماز پڑھ لے اکیلے پھر پائے نماز کو ساتھ امام کے تو دوبارہ پڑھ لینے میں کچھ حرج نہیں، مگر مغرب کی نماز کیونکہ وہ دوبارہ پڑھنے میں طاق نہ رہے گی بلکہ تین دوگانہ ہو جائیں گے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 281، فواد عبدالباقي نمبر: 8 - كِتَابُ صَلَاةِ الْجَمَاعَةِ-ح: 12»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.