وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن يحيى بن سعيد ، ان رجلا سال سعيد بن المسيب، فقال: إني اصلي في بيتي ثم آت المسجد فاجد الإمام يصلي، افاصلي معه؟ فقال سعيد: نعم، فقال الرجل: فايهما صلاتي؟ فقال سعيد : " او انت تجعلهما، إنما ذلك إلى الله"وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ، فَقَالَ: إِنِّي أُصَلِّي فِي بَيْتِي ثُمَّ آتِ الْمَسْجِدَ فَأَجِدُ الْإِمَامَ يُصَلِّي، أَفَأُصَلِّي مَعَهُ؟ فَقَالَ سَعِيدٌ: نَعَمْ، فَقَالَ الرَّجُلُ: فَأَيُّهُمَا صَلَاتِي؟ فَقَالَ سَعِيدٌ : " أَوَ أَنْتَ تَجْعَلُهُمَا، إِنَّمَا ذَلِكَ إِلَى اللَّهِ"
حضرت یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ ایک شخص نے حضرت سعید بن مسیّب رحمہ اللہ سے پوچھا کہ میں اپنے گھر میں نماز پڑھ لیتا ہوں، پھر مسجد میں آتا ہوں تو امام کو نماز پڑھتا ہوا پاتا ہوں، تو کیا پھر اس کے ساتھ نماز پڑھوں؟ حضرت سعید بن مسیّب رحمہ اللہ نے کہا: ہاں۔ تو اس شخص نے کہا کہ پھر میں کس نماز کو فرض سمجھوں؟ حضرت سعید بن مسیّب رحمہ اللہ نے کہا کہ تو فرض اور نفل کر سکتا ہے؟ یہ کام اللہ جل جلالہُ کا ہے۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 3938، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3710، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم:135/2، شركة الحروف نمبر: 279، فواد عبدالباقي نمبر: 8 - كِتَابُ صَلَاةِ الْجَمَاعَةِ-ح: 10»