وحدثني، عن مالك، عن عفيف السهمي ، عن رجل من بني اسد، انه سال ابا ايوب الانصاري، فقال: إني اصلي في بيتي ثم آت المسجد فاجد الإمام يصلي، افاصلي معه؟ فقال ابو ايوب : " نعم، فصل معه فإن من صنع ذلك فإن له سهم جمع، او مثل سهم جمع" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ عَفِيفٍ السَّهْمِيِّ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي أَسَدٍ، أَنَّهُ سَأَلَ أَبَا أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيَّ، فَقَالَ: إِنِّي أُصَلِّي فِي بَيْتِي ثُمَّ آتِ الْمَسْجِدَ فَأَجِدُ الْإِمَامَ يُصَلِّي، أَفَأُصَلِّي مَعَهُ؟ فَقَالَ أَبُو أَيُّوبَ : " نَعَمْ، فَصَلِّ مَعَهُ فَإِنَّ مَنْ صَنَعَ ذَلِكَ فَإِنَّ لَهُ سَهْمَ جَمْعٍ، أَوْ مِثْلَ سَهْمِ جَمْعٍ"
ایک شخص سے جو بنی اسد کے قبیلہ سے تھا روایت ہے کہ اس نے سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا کہ میں اپنے گھر میں نماز پڑھ لیتا ہوں، پھر مسجد میں آتا ہوں تو امام کونماز پڑھتے ہوئے پاتا ہوں، تو کیا میں پھر امام کے ساتھ نماز پڑھ لوں؟ سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ ہاں! جو ایسا کرے گا اس کو جماعت کا ثواب ملے گا، یا جماعت کے ثواب کے مثل، یا اُس کو لشکرِ اسلام کے ثواب کا ایک حصہ ملے گا، یعنی غازی کا ثواب پائے گا، یا اُس کو مزدلفہ میں رہنے کا ثواب ملے گا، یا پھر اُس کو دوہرا ثواب ملے گا ایک اکیلے نماز پڑھنے کا دوسری جماعت سے نماز پڑھنے کا۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 578، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3700، 3701،والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم:135/2 والطبراني فى "الكبير"، 3997، 3998، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 8683، شركة الحروف نمبر: 280، فواد عبدالباقي نمبر: 8 - كِتَابُ صَلَاةِ الْجَمَاعَةِ-ح: 11»