كِتَاب الطِّبِّ کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں 44. بَابُ الْفَأْلِ: باب: نیک فال لینا کچھ برا نہیں ہے۔
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”بدشگونی کی کوئی اصل نہیں اور اس میں بہتر فال نیک ہے۔“ لوگوں نے پوچھا کہ نیک فال کیا ہے یا رسول اللہ؟ فرمایا ”کلمہ صالحہ (نیک بات) جو تم میں سے کوئی سنے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام دستوائی نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”چھوت لگ جانے کی کوئی اصل نہیں اور نہ بدشگونی کی کوئی اصل ہے اور مجھے اچھی فال پسند ہے۔“ یعنی کوئی کلمہ خیر اور نیک بات جو کسی کے منہ سے سنی جائے (جیسا کہ اوپر بیان ہوا)۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
|