صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الطِّبِّ
کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں
The Book of Medicine
39. بَابُ النَّفْثِ فِي الرُّقْيَةِ:
باب: دعا پڑھ کر مریض پر پھونک مارنا اس طرح کہ منہ سے ذرا سا تھوک بھی نکلے۔
(39) Chapter. An-Nafth (blowing with a slight shower of saliva) while treating with a Ruqya.
حدیث نمبر: 5747
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا خالد بن مخلد، حدثنا سليمان، عن يحيى بن سعيد، قال: سمعت ابا سلمة، قال: سمعت ابا قتادة، يقول: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" الرؤيا من الله، والحلم من الشيطان، فإذا راى احدكم شيئا يكرهه، فلينفث حين يستيقظ ثلاث مرات، ويتعوذ من شرها فإنها لا تضره"، وقال ابو سلمة: وإن كنت لارى الرؤيا اثقل علي من الجبل، فما هو إلا ان سمعت هذا الحديث فما اباليها.(مرفوع) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا قَتَادَةَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" الرُّؤْيَا مِنَ اللَّهِ، وَالْحُلْمُ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ شَيْئًا يَكْرَهُهُ، فَلْيَنْفِثْ حِينَ يَسْتَيْقِظُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، وَيَتَعَوَّذْ مِنْ شَرِّهَا فَإِنَّهَا لَا تَضُرُّهُ"، وَقَالَ أَبُو سَلَمَةَ: وَإِنْ كُنْتُ لَأَرَى الرُّؤْيَا أَثْقَلَ عَلَيَّ مِنَ الْجَبَلِ، فَمَا هُوَ إِلَّا أَنْ سَمِعْتُ هَذَا الْحَدِيثَ فَمَا أُبَالِيهَا.
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن سعید انصاری نے بیان کیا کہ میں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف سے سنا، کہا کہ میں نے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بیشک اچھا خواب اللہ کی طرف سے ہوتا ہے، اور حلم (برا خواب جس میں گھبراہٹ ہو) شیطان کی طرف سے ہوتا ہے اس لیے جب تم میں سے کوئی شخص کوئی ایسا خواب دیکھے جو برا ہو تو جاگتے ہی تین مرتبہ بائیں طرف تھو تھو کرے اور اس خواب کی برائی سے اللہ کی پناہ مانگے، اس طرح خواب کا اسے نقصان نہیں ہو گا اور ابوسلمہ نے کہا کہ پہلے بعض خواب مجھ پر پہاڑ سے بھی زیادہ بھاری ہوتا تھا جب سے میں نے یہ حدیث سنی اور اس پر عمل کرنے لگا، اب مجھے کوئی پرواہ نہیں ہوتی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Qatada: I heard the Prophet saying, "A good dream is from Allah, and a bad dream is from Satan. So if anyone of you sees (in a dream) something he dislikes, when he gets up he should blow thrice (on his left side) and seek refuge with Allah from its evil for then it will not harm him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 643


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 5748
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد العزيز بن عبد الله الاويسي، حدثنا سليمان، عن يونس، عن ابن شهاب، عن عروة بن الزبير، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اوى إلى فراشه نفث في كفيه، ب قل هو الله احد،، جميعا، ثم يمسح بهما وجهه، وما بلغت يداه من جسده"، قالت عائشة: فلما اشتكى كان يامرني ان افعل ذلك به، قال يونس: كنت ارى ابن شهاب، يصنع ذلك إذا اتى إلى فراشه.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأُوَيْسِيُّ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ نَفَثَ فِي كَفَّيْهِ، ب قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ،، جَمِيعًا، ثُمَّ يَمْسَحُ بِهِمَا وَجْهَهُ، وَمَا بَلَغَتْ يَدَاهُ مِنْ جَسَدِهِ"، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَلَمَّا اشْتَكَى كَانَ يَأْمُرُنِي أَنْ أَفْعَلَ ذَلِكَ بِهِ، قَالَ يُونُسُ: كُنْتُ أَرَى ابْنَ شِهَابٍ، يَصْنَعُ ذَلِكَ إِذَا أَتَى إِلَى فِرَاشِهِ.
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، ان سے یونس بن یزید ایلی نے، ان سے ابن شہاب زہری نے، ان سے عروہ بن زبیر نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بستر پر آرام فرمانے کے لیے لیٹتے تو اپنی دونوں ہتھیلیوں پر «قل هو الله أحد» اور «قل أعوذ برب الناس» اور «قل أعوذ برب الفلق» سب پڑھ کر دم کرتے پھر دونوں ہاتھوں کو اپنے چہرہ پر اور جسم کے جس حصہ تک ہاتھ پہنچ پاتا پھیرتے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ پھر جب آپ بیمار ہوتے تو آپ مجھے اسی طرح کرنے کا حکم دیتے تھے۔ یونس نے بیان کیا کہ میں نے ابن شہاب کو بھی دیکھا کہ وہ جب اپنے بستر پر لیٹتے اسی طرح ان کو پڑھ کر دم کیا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: Whenever Allah's Apostle went to bed, he used to recite Surat-al-Ikhlas, Surat-al-Falaq and Surat-an- Nas and then blow on his palms and pass them over his face and those parts of his body that his hands could reach. And when he fell ill, he used to order me to do like that for him.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 644


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 5749
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا ابو عوانة، عن ابي بشر، عن ابي المتوكل، عن ابي سعيد:" ان رهطا من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم انطلقوا في سفرة سافروها حتى نزلوا بحي من احياء العرب، فاستضافوهم، فابوا ان يضيفوهم، فلدغ سيد ذلك الحي، فسعوا له بكل شيء لا ينفعه شيء، فقال بعضهم: لو اتيتم هؤلاء الرهط الذين قد نزلوا بكم لعله ان يكون عند بعضهم شيء، فاتوهم، فقالوا: يا ايها الرهط إن سيدنا لدغ، فسعينا له بكل شيء لا ينفعه شيء، فهل عند احد منكم شيء، فقال بعضهم: نعم والله إني لراق، ولكن والله لقد استضفناكم فلم تضيفونا، فما انا براق لكم حتى تجعلوا لنا جعلا، فصالحوهم على قطيع من الغنم، فانطلق فجعل يتفل ويقرا الحمد لله رب العالمين سورة الفاتحة آية 2، حتى لكانما نشط من عقال، فانطلق يمشي ما به قلبة، قال: فاوفوهم جعلهم الذي صالحوهم عليه، فقال بعضهم: اقسموا، فقال الذي رقى: لا تفعلوا حتى ناتي رسول الله صلى الله عليه وسلم فنذكر له الذي كان، فننظر ما يامرنا، فقدموا على رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكروا له، فقال: وما يدريك انها رقية اصبتم اقسموا واضربوا لي معكم بسهم".(موقوف) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ:" أَنَّ رَهْطًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْطَلَقُوا فِي سَفْرَةٍ سَافَرُوهَا حَتَّى نَزَلُوا بِحَيٍّ مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ، فَاسْتَضَافُوهُمْ، فَأَبَوْا أَنْ يُضَيِّفُوهُمْ، فَلُدِغَ سَيِّدُ ذَلِكَ الْحَيِّ، فَسَعَوْا لَهُ بِكُلِّ شَيْءٍ لَا يَنْفَعُهُ شَيْءٌ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَوْ أَتَيْتُمْ هَؤُلَاءِ الرَّهْطَ الَّذِينَ قَدْ نَزَلُوا بِكُمْ لَعَلَّهُ أَنْ يَكُونَ عِنْدَ بَعْضِهِمْ شَيْءٌ، فَأَتَوْهُمْ، فَقَالُوا: يَا أَيُّهَا الرَّهْطُ إِنَّ سَيِّدَنَا لُدِغَ، فَسَعَيْنَا لَهُ بِكُلِّ شَيْءٍ لَا يَنْفَعُهُ شَيْءٌ، فَهَلْ عِنْدَ أَحَدٍ مِنْكُمْ شَيْءٌ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: نَعَمْ وَاللَّهِ إِنِّي لَرَاقٍ، وَلَكِنْ وَاللَّهِ لَقَدِ اسْتَضَفْنَاكُمْ فَلَمْ تُضَيِّفُونَا، فَمَا أَنَا بِرَاقٍ لَكُمْ حَتَّى تَجْعَلُوا لَنَا جُعْلًا، فَصَالَحُوهُمْ عَلَى قَطِيعٍ مِنَ الْغَنَمِ، فَانْطَلَقَ فَجَعَلَ يَتْفُلُ وَيَقْرَأُ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ سورة الفاتحة آية 2، حَتَّى لَكَأَنَّمَا نُشِطَ مِنْ عِقَالٍ، فَانْطَلَقَ يَمْشِي مَا بِهِ قَلَبَةٌ، قَالَ: فَأَوْفَوْهُمْ جُعْلَهُمُ الَّذِي صَالَحُوهُمْ عَلَيْهِ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: اقْسِمُوا، فَقَالَ الَّذِي رَقَى: لَا تَفْعَلُوا حَتَّى نَأْتِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَذْكُرَ لَهُ الَّذِي كَانَ، فَنَنْظُرَ مَا يَأْمُرُنَا، فَقَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرُوا لَهُ، فَقَالَ: وَمَا يُدْرِيكَ أَنَّهَا رُقْيَةٌ أَصَبْتُمُ اقْسِمُوا وَاضْرِبُوا لِي مَعَكُمْ بِسَهْمٍ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے ابوبشر (جعفر) ان سے ابوالمتوکل علی بن داؤد نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چند صحابہ (300 نفر) ایک سفر کے لیے روانہ ہوئے جسے انہیں طے کرنا تھا راستے میں انہوں نے عرب کے ایک قبیلہ میں پڑاؤ کیا اور چاہا کہ قبیلہ والے ان کی مہمانی کریں لیکن انہوں نے انکار کیا، پھر اس قبیلہ کے سردار کو بچھو نے کاٹ لیا اسے اچھا کرنے کی ہر طرح کی کوشش انہوں نے کر ڈالی لیکن کسی سے کچھ فائدہ نہیں ہوا۔ آخر انہیں میں سے کسی نے کہا کہ یہ لوگ جنہوں نے تمہارے قبیلہ میں پڑاؤ کر رکھا ہے ان کے پاس بھی چلو، ممکن ہے ان میں سے کسی کے پاس کوئی منتر ہو۔ چنانچہ وہ صحابہ کے پاس آئے اور کہا لوگو! ہمارے سردار کو بچھو نے کاٹ لیا ہے ہم نے ہر طرح کی بہت کوشش اس کے لیے کر ڈالی لیکن کسی سے کوئی فائدہ نہیں ہوا کیا تم لوگوں میں سے کسی کے پاس اس کے لیے منتر ہے؟ صحابہ میں سے ایک صاحب (ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ) نے کہا کہ ہاں واللہ میں جھاڑنا جانتا ہوں لیکن ہم نے تم سے کہا تھا کہ ہماری مہمانی کرو (ہم مسافر ہیں) تو تم نے انکار کر دیا تھا اس لیے میں بھی اس وقت تک نہیں جھاڑوں گا جب تک تم میرے لیے اس کی مزدوری نہ ٹھہرا دو۔ چنانچہ ان لوگوں نے کچھ بکریوں (30) پر معاملہ کر لیا۔ اب یہ صحابی روانہ ہوئے۔ یہ زمین پر تھوکتے جاتے اور «‏‏‏‏الحمد لله رب العالمين» ‏‏‏‏ پڑھتے جاتے اس کی برکت سے وہ ایسا ہو گیا جیسے اس کی رسی کھل گئی ہو اور وہ اس طرح چلنے لگا جیسے اسے کوئی تکلیف ہی نہ رہی ہو۔ بیان کیا کہ پھر وعدہ کے مطابق قبیلہ والوں نے ان صحابی کی مزدوری (30 بکریاں) ادا کر دی بعض لوگوں نے کہا کہ ان کو تقسیم کر لو لیکن جنہوں نے جھاڑا تھا انہوں نے کہا کہ ابھی نہیں، پہلے ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوں پوری صورت حال آپ کے سامنے بیان کر دیں پھر دیکھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں کیا حکم فرماتے ہیں۔ چنانچہ سب لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ سے اس کا ذکر کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں کیسے معلوم ہو گیا تھا کہ اس سے دم کیا جا سکتا ہے؟ تم نے اچھا کیا جاؤ ان کو تقسیم کر لو اور میرا بھی اپنے ساتھ ایک حصہ لگاؤ۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Sa`id: A group of the companions of Allah's Apostle proceeded on a journey till they dismounted near one of the Arab tribes and requested them to entertain them as their guests, but they (the tribe people) refused to entertain them. Then the chief of that tribe was bitten by a snake (or stung by a scorpion) and he was given all sorts of treatment, but all in vain. Some of them said, "Will you go to the group (those travelers) who have dismounted near you and see if one of them has something useful?" They came to them and said, "O the group! Our leader has been bitten by a snake (or stung by a scorpion) and we have treated him with everything but nothing benefited him Has anyone of you anything useful?" One of them replied, "Yes, by Allah, I know how to treat with a Ruqya. But. by Allah, we wanted you to receive us as your guests but you refused. I will not treat your patient with a Ruqya till you fix for us something as wages." Consequently they agreed to give those travellers a flock of sheep. The man went with them (the people of the tribe) and started spitting (on the bite) and reciting Surat-al-Fatiha till the patient was healed and started walking as if he had not been sick. When the tribe people paid them their wages they had agreed upon, some of them (the Prophet's companions) said, "Distribute (the sheep)." But the one who treated with the Ruqya said, "Do not do that till we go to Allah's Apostle and mention to him what has happened, and see what he will order us." So they came to Allah's Apostle and mentioned the story to him and he said, "How do you know that Surat-al-Fatiha is a Ruqya? You have done the right thing. Divide (what you have got) and assign for me a share with you."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 645


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.