(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني عبيد الله بن عبد الله: ان ام قيس بنت محصن الاسدية اسد خزيمة وكانت من المهاجرات الاول اللاتي بايعن النبي صلى الله عليه وسلم وهي اخت عكاشة اخبرته:" انها اتت رسول الله صلى الله عليه وسلم بابن لها قد اعلقت عليه من العذرة، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: على ما تدغرن اولادكن بهذا العلاق، عليكم بهذا العود الهندي، فإن فيه سبعة اشفية منها: ذات الجنب"، يريد الكست وهو العود الهندي، وقال يونس، وإسحاق بن راشد، عن الزهري علقت عليه.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ: أَنَّ أُمَّ قَيْسٍ بِنْتَ مِحْصَنٍ الْأَسَدِيَّةَ أَسَدَ خُزَيْمَةَ وَكَانَتْ مِنَ الْمُهَاجِرَاتِ الْأُوَلِ اللَّاتِي بَايَعْنَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ أُخْتُ عُكَاشَةَ أَخْبَرَتْهُ:" أَنَّهَا أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِابْنٍ لَهَا قَدْ أَعْلَقَتْ عَلَيْهِ مِنَ الْعُذْرَةِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَلَى مَا تَدْغَرْنَ أَوْلَادَكُنَّ بِهَذَا الْعِلَاقِ، عَلَيْكُمْ بِهَذَا الْعُودِ الْهِنْدِيِّ، فَإِنَّ فِيهِ سَبْعَةَ أَشْفِيَةٍ مِنْهَا: ذَاتُ الْجَنْبِ"، يُرِيدُ الْكُسْتَ وَهُوَ الْعُودُ الْهِنْدِيُّ، وَقَالَ يُونُسُ، وَإِسْحَاقُ بْنُ رَاشِدٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ عَلَّقَتْ عَلَيْهِ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے کہا کہ مجھے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی کہ ام قیس بنت محصن اسدیہ نے انہیں خبر دی، ان کا تعلق قبیلہ خزیمہ کی شاخ بن اسد سے تھا وہ ان ابتدائی مہاجرات میں سے تھیں جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی۔ آپ عکاشہ بن محصن رضی اللہ عنہ کی بہن ہیں (انہوں نے بیان کیا کہ) وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے ایک بیٹے کو لے کر آئیں۔ انہوں نے اپنے لڑکے کے «عذرة» کا علاج تالو دبا کر کیا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، آخر تم عورتیں کیوں اپنی اولاد کو یوں تالو دبا کر تکلیف پہنچاتی ہو۔ تمہیں چاہیئے کہ اس مرض میں عود ہندی کا استعمال کیا کرو کیونکہ اس میں سات بیماریوں سے شفاء ہے۔ ان میں ایک ذات الجنب کی بیماری بھی ہے۔ (عود ہندی سے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد «كست» تھی یہی عود ہندی ہے۔ اور یونس اور اسحاق بن راشد نے بیان کیا اور ان سے زہری نے اس روایت میں بجائے «اعلقت عليه.» کے «علقت عليه.» نقل کیا ہے۔
Narrated Um Qais: that she took to Allah's Apostle one of her sons whose palate and tonsils she had pressed because he had throat trouble. The Prophet said, "Why do you pain your children by getting the palate pressed like that? Use the Ud Al-Hindi (certain Indian incense) for it cures seven diseases one of which is pleurisy."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 613