كِتَاب الطِّبِّ کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں 35. بَابُ رُقْيَةِ الْعَيْنِ: باب: نظر بد لگ جانے کی صورت میں دم کرنا۔
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان نے خبر دی، کہا کہ مجھ سے معبد بن خالد نے بیان کیا، کہا کہ میں نے عبداللہ بن شداد سے سنا، ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا یا (آپ نے اس طرح بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے) حکم دیا کہ نظر بد لگ جانے پر معوذتین سے دم کر لیا جائے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
ہم سے محمد بن خالد نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن وہب بن عطیہ دمشقی نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن ولید زبیدی نے بیان کیا، کہا ہم کو زہری نے خبر دی، انہیں عروہ بن زبیر نے، انہیں زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا نے اور ان سے ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے گھر میں ایک لڑکی دیکھی جس کے چہرے پر (نظر بد لگنے کی وجہ سے) کالے دھبے پڑ گئے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس پر دم کرا دو کیونکہ اسے نظر بد لگ گئی ہے۔ اور عقیل نے کہا ان سے زہری نے، انہیں عروہ نے خبر دی اور انہوں نے اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً روایت کیا ہے۔ محمد بن حرب کے ساتھ اس حدیث کو عبداللہ بن سالم نے بھی زبیدی سے روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
|