كِتَاب الطِّبِّ کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں 38. بَابُ رُقْيَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا (بیماری سے شفاء کے لیے) دم۔
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا، ان سے عبدالعزیز بن صہیب نے بیان کیا کہ میں اور ثابت بنانی انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ ثابت نے کہا: ابوحمزہ! (انس رضی اللہ عنہ کی کنیت) میری طبیعت خراب ہو گئی ہے۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا پھر کیوں نہ میں تم پر وہ دعا پڑھ کر دم کر دوں جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پڑھا کرتے تھے، ثابت نے کہا کہ ضرور کیجئے۔ انس رضی اللہ عنہ نے اس پر یہ دعا پڑھ کر دم کیا «اللهم رب الناس مذهب الباس اشف أنت الشافي لا شافي إلا أنت، شفاء لا يغادر سقما» ”اے اللہ! لوگوں کے رب! تکلیف کو دور کر دینے والے! شفاء عطا فرما، تو ہی شفاء دینے والا ہے تیرے سوا کوئی شفاء دینے والا نہیں، ایسی شفاء عطا فرما کہ بیماری بالکل باقی نہ رہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
ہم سے عمرو بن علی فلاس نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے سلیمان اعمش نے، ان سے مسلم بن صبیح نے، ان سے مسروق نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر کے بعض (بیماروں) پر یہ دعا پڑھ کر دم کرتے اور اپنا داہنا ہاتھ پھیرتے اور یہ دعا پڑھتے «اللهم رب الناس أذهب الباس، اشفه وأنت الشافي، لا شفاء إلا شفاؤك، شفاء لا يغادر سقما» ”اے اللہ! لوگوں کے پالنے والے! تکلیف کو دور کر دے، اسے شفاء دیدے تو ہی شفاء دینے والا ہے۔ تیری شفاء کے سوا کوئی شفاء نہیں، ایسی شفاء (دے) کہ کسی قسم کی بیماری باقی نہ رہ جائے۔“ سفیان ثوری نے بیان کیا کہ میں نے یہ دعا منصور بن معتمر کے سامنے بیان کی تو انہوں نے مجھ سے یہ ابراہیم نخعی سے بیان کی، ان سے مسروق نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے اسی طرح بیان کی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مجھ سے احمد بن ابی رجاء نے بیان کیا، کہا ہم سے نضر بن شمیل نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، انہیں ان کے والد نے خبر دی اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دم کیا کرتے تھے اور یہ دعا پڑھتے تھے «امسح الباس رب الناس، بيدك الشفاء، لا كاشف له إلا أنت".» ”تکلیف کو دور کر دے، اے لوگوں کے پالنہار! تیرے ہی ہاتھ میں شفاء ہے، تیرے سوا تکلیف کو دور کرنے والا کوئی اور نہیں ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبدربہ بن سعید نے بیان کیا، ان سے عمرہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مریض کے لیے (کلمے کی انگلی زمین پر لگا کر) یہ دعا پڑھتے تھے «بسم الله، تربة أرضنا. بريقة بعضنا، يشفى سقيمنا بإذن ربنا".» ”اللہ کے نام کی مدد سے ہماری زمین کی مٹی ہم میں سے کسی کے تھوک کے ساتھ تاکہ ہمارا مریض شفاء پائے ہمارے رب کے حکم سے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مجھ سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا، کہا ہم کو ابن عیینہ نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن سعید نے، انہیں عمرہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دم کرتے وقت یہ دعا پڑھا کرتے تھے «تربة أرضنا، وريقة بعضنا، يشفى سقيمنا، بإذن ربنا".» ”ہماری زمین کی مٹی اور ہمارا بعض تھوک ہمارے رب کے حکم سے ہمارے مریض کو شفاء ہو۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
|