صحيح البخاري
كِتَاب الطِّبِّ
کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں
35. بَابُ رُقْيَةِ الْعَيْنِ:
باب: نظر بد لگ جانے کی صورت میں دم کرنا۔
حدیث نمبر: 5739
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَهْبِ بْنِ عَطِيَّةَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ الزُّبَيْدِيُّ، أَخْبَرَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ زَيْنَبَ ابْنَةِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى فِي بَيْتِهَا جَارِيَةً فِي وَجْهِهَا سَفْعَةٌ، فَقَالَ: اسْتَرْقُوا لَهَا فَإِنَّ بِهَا النَّظْرَةَ"، تَابَعَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَالِمٍ، عَنْ الزُّبَيْدِيِّ، وَقَالَ عُقَيْلٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے محمد بن خالد نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن وہب بن عطیہ دمشقی نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن ولید زبیدی نے بیان کیا، کہا ہم کو زہری نے خبر دی، انہیں عروہ بن زبیر نے، انہیں زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا نے اور ان سے ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے گھر میں ایک لڑکی دیکھی جس کے چہرے پر (نظر بد لگنے کی وجہ سے) کالے دھبے پڑ گئے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس پر دم کرا دو کیونکہ اسے نظر بد لگ گئی ہے۔ اور عقیل نے کہا ان سے زہری نے، انہیں عروہ نے خبر دی اور انہوں نے اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً روایت کیا ہے۔ محمد بن حرب کے ساتھ اس حدیث کو عبداللہ بن سالم نے بھی زبیدی سے روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5739 کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5739
حدیث حاشیہ:
اسے ذہلی نے زہریات میں وصل کیا ہے۔
معلوم ہوا کہ نظر بد کا لگ جانا حق ہے جیسے کہ دوسری حدیث میں وارد ہے۔
مولانا وحیدا لزماں لکھتے ہیں کہ نظر بد والے پر آیت ﴿وان یکاد الذین کفروا لیزلقونک بابصارھم لما سمعوا الذکر ویقولون انہ لمجنون﴾ (القلم: 51)
پڑھ کر پھونکے یہ عمل مجرب ہے۔
شرکیہ دم جھاڑ کرنا قطعاً حرام بلکہ شرک ہے، اعوذنا اللہ عنھم آمین۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5739
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5739
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نظربد سے دم کرنا مشروع ہے جیسا کہ حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا نے عرض کی:
اللہ کے رسول! حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کے بچوں کو نظربد بہت جلد لگ جاتی ہے، کیا ہمیں اس کے لیے دم کرانے کی اجازت ہے؟ آپ نے فرمایا:
"ہاں" تم دم کرا سکتے ہوں۔
(جامع الترمذی، الطب، حدیث: 2059)
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود فرمایا:
"جعفر کے بچے کمزور کیوں ہیں۔
” انہوں نے کہا:
انہیں نظربد لگ جاتی ہے۔
آپ نے فرمایا:
”انہیں دم کر دیا کرو۔
“ میں نے ایک دم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش کیا تو آپ نے فرمایا:
”ہاں! اس سے دم کر لیا کرو۔
“ (صحیح مسلم، السلام، حدیث: 5726 (2198)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5739
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5725
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا کے گھر میں ایک بچی کے چہرے پر سیاہی یا زردی دیکھ کر فرمایا: ”اسے نظر لگی ہے، اس کو دم کرواؤ“ یعنی اس کا چہرہ زرد تھا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5725]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
سفع:
بقول بعض زردی،
بقول ابراہیم حربی،
سیاہی اور بقول اصمعی سرخی جس پر سیاہی غالب تھی اور بقول ابن قتیبہ،
چہرے کے رنگ سے الگ رنگ یعنی پرچھائی۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5725