حدثنا علي بن صقر السكري البغدادي ، حدثنا عفان بن مسلم ، حدثنا سليمان بن المغيرة ، عن ثابت البناني ، قال: ذكر انس بن مالك رضي الله عنه سبعين رجلا من الانصار كان إذا جنهم الليل آووا إلى معلم بالمدينة، فيبيتون يدرسون القرآن، فإذا اصبحوا فمن كان عنده قوة اصاب من الحطب، واستعذب من الماء، ومن كان عنده سعة اصابوا الشاة، فاصلحوا، فكانت تصبح معلقة بحجر رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم، فلما اصيب خبيب بعثهم رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم فكان فيهم خالي حرام بن ملحان، فاتوا على حي من بني سليم، فقال حرام لاميرهم: الا اخبر هؤلاء انا لسنا إياهم نريد فيخلوا وجوهنا؟، قالوا: نعم، فاتاهم؟، فقال لهم ذلك، فاستقبله رجل منهم برمح، فانفذه به، فلما وجد حرام مس الرمح مسح في جوفه، قال: فزت ورب الكعبة، فانطووا عليهم، فما بقي منهم مخبر، فما رايت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم وجد على سرية وجده عليهم، قال انس: فلقد رايت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم كلما صلى الغداة رفع يديه يدعو عليهم، فلما كان بعد ذلك اتى ابو طلحة يقول: هل لك في قاتل حرام؟، فقال: ما باله؟ فعل الله به وفعل قال ابو طلحة: لا تفعل، فقد اسلم"، لم يروه عن سليمان، إلا عفانحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ صَقْرٍ السُّكَّرِيُّ الْبَغْدَادِيُّ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، قَالَ: ذَكَرَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ سَبْعِينَ رَجُلا مِنَ الأَنْصَارِ كَانَ إِذَا جَنَّهُمُ اللَّيْلُ آوَوْا إِلَى مَعْلَمٍ بِالْمَدِينَةِ، فَيَبِيتُونَ يَدْرِسُونَ الْقُرْآنَ، فَإِذَا أَصْبَحُوا فَمَنْ كَانَ عِنْدَهُ قُوَّةٌ أَصَابَ مِنَ الْحَطَبِ، وَاسْتَعْذَبَ مِنَ الْمَاءِ، وَمَنْ كَانَ عِنْدَهُ سَعَةٌ أَصَابُوا الشَّاةَ، فَأَصْلَحُوا، فَكَانَتْ تُصْبِحُ مُعَلَّقَةً بِحِجْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا أُصِيبَ خُبَيْبٌ بَعَثَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ فِيهِمْ خَالِي حَرَامُ بْنُ مِلْحَانَ، فَأَتَوْا عَلَى حَيٍّ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ، فَقَالَ حَرَامٌ لأَمِيرِهِمْ: أَلا أُخْبِرُ هَؤُلاءِ أَنَّا لَسْنَا إِيَّاهُمْ نُرِيدُ فَيُخَلُّوا وُجُوهَنَا؟، قَالُوا: نَعَمْ، فَأَتَاهُمْ؟، فَقَالَ لَهُمْ ذَلِكَ، فَاسْتَقْبَلَهُ رَجُلٌ مِنْهُمْ بِرُمْحٍ، فَأَنْفَذَهُ بِهِ، فَلَمَّا وَجَدَ حَرَامٌ مَسَّ الرُّمْحِ مَسَحَ فِي جَوْفِهِ، قَالَ: فُزْتُ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ، فَانْطَوَوْا عَلَيْهِمْ، فَمَا بَقِيَ مِنْهُمْ مُخْبِرٌ، فَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ وَجَدَ عَلَى سَرِيَّةٍ وَجْدَهُ عَلَيْهِمْ، قَالَ أَنَسٌ: فَلَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ كُلَّمَا صَلَّى الْغَدَاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ يَدْعُو عَلَيْهِمْ، فَلَمَّا كَانَ بَعْدَ ذَلِكَ أَتَى أَبُو طَلْحَةَ يَقُولُ: هَلْ لَكَ فِي قَاتَلِ حَرَامٍ؟، فَقَالَ: مَا بَالُهُ؟ فَعَلَ اللَّهُ بِهِ وَفَعَلَ قَالَ أَبُو طَلْحَةَ: لا تَفْعَلْ، فَقَدْ أَسْلَمَ"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ سُلَيْمَانَ، إِلا عَفَّانُ
سیدنا ثابت بنانی کہتے ہیں: سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے انصار کے ستر آدمیوں کا ذکر کیا کہ جب انہیں رات آجاتی تو وہ مدینے میں ایک نشان کے پاس جمع ہو جاتے۔ وہاں رات گزارتے اور قرآن پڑھتے، جب صبح ہوتی تو جسے طاقت ہوتی تو وہ کچھ ایندھن لے لیتا اور ٹھنڈا پانی پی لیتا، اور جس کے پاس گنجائش ہوتی تو وہ بکری لے کر اس کی اصلاح کرتا تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرے سے لٹکا دی جاتی۔ جب خبیب کو مصیبت آئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بھیجا تھا۔ جن میں میرے ماموں حرام بن ملحان بھی تھے۔ تو وہ بنو سلیم کے قبیلے کے پاس آئے، حرام نے اپنے امیر سے کہا: کیا میں انہیں بتا نہ دوں کہ ہم وہ نہیں ہیں تو وہ ہمارے چہرے کھول دیں۔ انہوں نے کہا: ہاں کہہ دو۔ تو وہ ان کے پاس آیا اور کہا، مگر ایک آدمی نیزہ لے کر اس کے سامنے آگیا اور اسے اس میں گھونپ دیا۔ جب حرام نے نیزے کی ضرب پیٹ میں محسوس کی تو کہا: کعبے کے رب کی قسم! میں کامیاب ہو گیا۔ تو انہوں نے ان سب کو ختم کر دیا، یہاں تک کہ ان میں سے کوئی خبر دینے والا بھی نہ بچا۔ تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سریہ (لڑائی، جنگ) پر اتنا غمگین دیکھا جتنا اور کبھی نہیں دیکھا تھا۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا جب بھی صبح کی نماز پڑھتے تو ہاتھ اٹھا کر ان کے لیے بدعا کرتے، اس کے بعد سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ میرے پاس آئے اور کہنے لگے کہ تجھے حرام کے قاتل میں دلچسپی ہے، انہوں نے کہا: اس کی کیا بات ہے؟ اللہ اس کے ساتھ ایسے اور ایسے کرے، سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ایسے نہ کہو، وہ مسلمان ہو گیا ہے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1300، 4094، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 677، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1078، 1072، 1071، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 668، 668، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1445، 1444، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3182، وأحمد فى «مسنده» برقم: 14167، والطبراني فى «الكبير» برقم: 3606، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 3793، والطبراني فى «الصغير» برقم: 536، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 7054»