من النذور و الايمان نذر اور قسم کے مسائل 11. باب الرَّجُلِ يَحْلِفُ عَلَى الشَّيْءِ وَهُوَ يُوَرِّي عَلَى يَمِينِهِ: کوئی آدمی قسم میں توریہ کرے اس کا بیان
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہاری قسم اسی مطلب پر ہوگی جس پر تمہارا صاحب (ساتھی) تمہیں سچا سمجھے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح هشيم صرح بالتحديث، [مكتبه الشامله نمبر: 2394]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1653]، [أبوداؤد 3255]، [ترمذي 1354]، [أحمد 228/2، وغيرهم] وضاحت:
(تشریح حدیث 2385) امام نووی رحمہ اللہ نے کہا: اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جب قاضی یا کوئی کسی شخص کو قسم دے، اور وہ مکاری سے اپنے تئیں گناہ سے بچنے کے لئے قسم کھائے، اور اس کا مقصد دوسرا رکھے، تو یہ مکر اور توریہ اس کو فائدہ نہ دے گا، اور قسم کا گناہ اس پر پڑے گا، اس پر اجماع ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح هشيم صرح بالتحديث
|