من النذور و الايمان نذر اور قسم کے مسائل 12. باب بِأَيِّ أَسْمَاءِ اللَّهِ حَلَفْتَ لَزِمَكَ: اللہ تعالیٰ کے جس نام سے بھی قسم کھائی جائے وہ لازم ہو جائے گی
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم اس طرح ہوتی تھی: «لَا وَمُقَلِّبِ الْقُلُوْبِ» نہیں دلوں کے پھیرنے والے کی قسم «وَاللّٰهُ اَعْلَمُ بِالصَّوَابِ» ۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري في القدر، [مكتبه الشامله نمبر: 2395]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6617]، [أبوداؤد 3763]، [ترمذي 1540]، [نسائي 3770]، [أبويعلی 5442]، [ابن حبان 4332]۔ بعض نسخوں میں «وَاللّٰهُ اَعْلَمُ بِالصَّوَابِ» مذکور نہیں ہے۔ وضاحت:
(تشریح حدیث 2386) اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قسم کھانے کا انداز و طریقہ بیان کیا گیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلے جو گفتگو یا بات ہو رہی ہوتی تھی، اگر درست نہ ہوتی تو پہلے حرف «”لا“» سے اس کی تردید فرماتے، پھر اللہ کے صفاتی نام سے قسم کھاتے، «مقلب القلوب» دلوں کے پھیرنے والا یہ اللہ کا صفاتی نام ہے، لہٰذا معلوم ہوا کہ جس طرح اللہ کے اسمِ ذاتی سے قسم ہوتی ہے اس طرح اسماءِ صفاتیہ سے بھی قسم کھانا جائز ہے، خواہ اس صفت کا تعلق اللہ تعالیٰ کی ذات سے ہو، جیسے علم و قدرت وغیرہ یا صفتِ فعلی ہو جیسے قہر اور غلبہ وغیرہ۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح وأخرجه البخاري في القدر
|