حدثنا ابو نعيم، قال: حدثنا داود بن قيس قال: حدثني موسى بن يسار: سمعت ابا هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ”تسموا باسمي، ولا تكنوا بكنيتي، فإني انا ابو القاسم.“حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ قَالَ: حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ يَسَارٍ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”تَسَمُّوا بِاسْمِي، وَلاَ تُكَنُّوا بِكُنْيَتِي، فَإِنِّي أَنَا أَبُو الْقَاسِمِ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے نام پر نام رکھ لیا کرو، لیکن میری کنیت پر کنیت نہ رکھو، بلا شبہ میں ہی ابوالقاسم ہوں۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6188 و مسلم: 2134 و أبوداؤد: 4965 و الترمذي: 2841 و ابن ماجه: 3735»
حدثنا آدم، قال: حدثنا شعبة، عن حميد الطويل، عن انس بن مالك قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم في السوق، فقال رجل: يا ابا القاسم، فالتفت إليه النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إنما دعوت هذا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: ”سموا باسمي، ولا تكنوا بكنيتي.“حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السُّوقِ، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا أَبَا الْقَاسِمِ، فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّمَا دَعَوْتُ هَذَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”سَمُّوا بِاسْمِي، وَلاَ تُكَنُّوا بِكُنْيَتِي.“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بازار میں تھے کہ ایک شخص نے آواز دی: اے ابوالقاسم! نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف متوجہ ہوئے تو اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے تو اس کو بلایا ہے۔ تب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے نام پر نام رکھ لیا کرو لیکن میری کنیت پر اپنی کنیت نہ رکھو۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب البيوع، باب ما ذكر فى الأسواق: 2120 و الترمذي: 2841 و ابن ماجه: 3737»
حدثنا ابو نعيم، قال: حدثنا يحيى بن ابي الهيثم القطان قال: حدثني يوسف بن عبد الله بن سلام قال: سماني النبي صلى الله عليه وسلم يوسف، واقعدني على حجره ومسح على راسي.حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي الْهَيْثَمِ الْقَطَّانُ قَالَ: حَدَّثَنِي يُوسُفُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ سَلاَّمٍ قَالَ: سَمَّانِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوسُفَ، وَأَقْعَدَنِي عَلَى حِجْرِهِ وَمَسَحَ عَلَى رَأْسِي.
سیدنا يوسف بن عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا نام یوسف رکھا، اور مجھے اپنی گود میں بٹھایا، اور میرے سر پر ہاتھ پھیرا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 23836 و الترمذي فى الشمائل: 340 و ابن أبى شيبة: 689 و الطبراني فى الكبير: 285/22 و البيهقي فى شعب الإيمان: 11033»
حدثنا ابو الوليد، قال: حدثنا شعبة، عن سليمان، ومنصور، وفلان، سمعوا سالم بن ابي الجعد، عن جابر بن عبد الله، قال: ولد لرجل منا من الانصار غلام، واراد ان يسميه محمدا، قال شعبة في حديث منصور: إن الانصاري قال: حملته على عنقي، فاتيت به النبي صلى الله عليه وسلم، وفي حديث سليمان: ولد له غلام فارادوا ان يسميه محمدا، قال: ”تسموا باسمي، ولا تكنوا بكنيتي، فإني إنما جعلت قاسما، اقسم بينكم.“ وقال حصين: ”بعثت قاسما اقسم بينكم.“حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ، وَمَنْصُورٍ، وَفُلاَنٍ، سَمِعُوا سَالِمَ بْنَ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: وُلِدَ لِرَجُلٍ مِنَّا مِنَ الأَنْصَارِ غُلاَمٌ، وَأَرَادَ أَنْ يُسَمِّيَهُ مُحَمَّدًا، قَالَ شُعْبَةُ فِي حَدِيثِ مَنْصُورٍ: إِنَّ الأَنْصَارِيَّ قَالَ: حَمَلْتُهُ عَلَى عُنُقِي، فَأَتَيْتُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَفِي حَدِيثِ سُلَيْمَانَ: وُلِدَ لَهُ غُلاَمٌ فَأَرَادُوا أَنْ يُسَمِّيَهُ مُحَمَّدًا، قَالَ: ”تَسَمُّوا بِاسْمِي، وَلاَ تُكَنُّوا بِكُنْيَتِي، فَإِنِّي إِنَّمَا جُعِلْتُ قَاسِمًا، أَقْسِمُ بَيْنَكُمْ.“ وَقَالَ حُصَيْنٌ: ”بُعِثْتُ قَاسِمًا أَقْسِمُ بَيْنَكُمْ.“
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم میں سے ایک انصاری آدمی کے ہاں بیٹا پیدا ہوا، اور اس نے اس کا نام محمد رکھنے کا ارادہ کیا۔ ایک روایت میں ہے، وہ انصاری کہتے ہیں: میں اسے کندھوں پر بٹھا کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے آیا۔ سلیمان کی روایت میں ہے: اس کے ہاں ایک بچہ پیدا ہوا تو اس نے اس کا نام محمد رکھنے کا ارادہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے نام کے ساتھ نام رکھ لو، اور میری کنیت پر کنیت نہ رکھو، کیونکہ مجھے ہی قاسم بنایا گیا ہے، میں تمہارے درمیان (دین و مال) تقسیم کرنے والا ہوں۔“ حصین کی روایت میں ہے: ”مجھے قاسم بنا کر بھیجا گیا ہے، میں تمہارے درمیان تقسیم کرتا ہوں۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب فرض الخمس: 3114 و مسلم: 2133 - انظر الصحيحة: 2946»
حدثنا محمد بن العلاء، قال: حدثنا ابو اسامة، عن بريد بن عبد الله بن ابي بردة، عن ابي بردة، عن ابي موسى قال: ولد لي غلام، فاتيت به النبي صلى الله عليه وسلم، فسماه إبراهيم، فحنكه بتمرة، ودعا له بالبركة، ودفعه إلي وكان اكبر ولد ابي موسى.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدَ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: وُلِدَ لِي غُلاَمٌ، فَأَتَيْتُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَمَّاهُ إِبْرَاهِيمَ، فَحَنَّكَهُ بِتَمْرَةٍ، وَدَعَا لَهُ بِالْبَرَكَةِ، وَدَفَعَهُ إِلَيَّ وَكَانَ أَكْبَرَ وَلَدِ أَبِي مُوسَى.
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کے ہاں بیٹے کی پیدائش ہوئی تو میں اسے لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام ابراہیم رکھا، اور کھجور کے ساتھ گھٹی دی، اور اس کے لیے برکت کی دعا کی۔ اور وہ سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کا سب سے بڑا بیٹا تھا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب، باب من سمى بأسماء الأنبياء: 6198 و مسلم: 2145»