حدثنا ابو اليمان، قال: حدثنا شعيب، عن الزهري قال: حدثني ابو سلمة، ان عائشة رضي الله عنها قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”يا عائش، هذا جبريل يقرا عليك السلام“، قالت: وعليه السلام ورحمة الله وبركاته، قالت: وهو يرى ما لا ارى.حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”يَا عَائِشُ، هَذَا جِبْرِيلُ يَقْرَأُ عَلَيْكِ السَّلاَمَ“، قَالَتْ: وَعَلَيْهِ السَّلاَمُ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ، قَالَتْ: وَهُوَ يَرَى مَا لا أَرَى.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عائش! یہ جبرائیل ہیں جو تجھے سلام پیش کرتے ہیں۔“ وہ فرماتی ہیں: میں نے کہا: ان پر بھی سلامتی، اللہ کی رحمت اور اس کی برکات ہوں۔ وہ فرماتی ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہ کچھ دیکھتے تھے جو میں نہیں دیکھتی تھی۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب بدء الخلق، باب ذكر الملائكة........: 3217، 3768 و مسلم،كتاب فضائل الصحابه: 2447 و أبوداؤد: 5232 و الترمذي: 2693 و النسائي: 3406»
حدثنا محمد بن عقبة، قال: حدثنا محمد بن إبراهيم اليشكري البصري قال: حدثتني جدتي ام كلثوم بنت ثمامة، انها قدمت حاجة، فإن اخاها المخارق بن ثمامة قال: ادخلي على عائشة، وسليها عن عثمان بن عفان، فإن الناس قد اكثروا فيه عندنا، قالت: فدخلت عليها فقلت: بعض بنيك يقرئك السلام، ويسالك عن عثمان بن عفان، قالت: وعليه السلام ورحمة الله، قالت: اما انا فاشهد على اني رايت عثمان في هذا البيت في ليلة قائظة، ونبي الله صلى الله عليه وسلم وجبريل يوحي إليه، والنبي صلى الله عليه وسلم يضرب كف - او كتف - ابن عفان بيده: ”اكتب، عثم“، فما كان الله ينزل تلك المنزلة من نبيه صلى الله عليه وسلم إلا رجلا عليه كريما، فمن سب ابن عفان فعليه لعنة الله.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُقْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْيَشْكُرِيُّ الْبَصْرِيُّ قَالَ: حَدَّثَتْنِي جَدَّتِي أُمُّ كُلْثُومٍ بِنْتُ ثُمَامَةَ، أَنَّهَا قَدِمَتْ حَاجَّةً، فَإِنَّ أَخَاهَا الْمُخَارِقَ بْنَ ثُمَامَةَ قَالَ: ادْخُلِي عَلَى عَائِشَةَ، وَسَلِيهَا عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، فَإِنَّ النَّاسَ قَدْ أَكْثَرُوا فِيهِ عِنْدَنَا، قَالَتْ: فَدَخَلْتُ عَلَيْهَا فَقُلْتُ: بَعْضُ بَنِيكِ يُقْرِئُكِ السَّلاَمَ، وَيَسْأَلُكِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، قَالَتْ: وَعَلَيْهِ السَّلاَمُ وَرَحْمَةُ اللهِ، قَالَتْ: أَمَّا أَنَا فَأَشْهَدُ عَلَى أَنِّي رَأَيْتُ عُثْمَانَ فِي هَذَا الْبَيْتِ فِي لَيْلَةٍ قَائِظَةٍ، وَنَبِيُّ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجِبْرِيلُ يُوحِي إِلَيْهِ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضْرِبُ كَفَّ - أَوْ كَتِفَ - ابْنِ عَفَّانَ بِيَدِهِ: ”اكْتُبْ، عُثْمُ“، فَمَا كَانَ اللَّهُ يُنْزِلُ تِلْكَ الْمَنْزِلَةَ مِنْ نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلاَّ رَجُلاً عَلَيْهِ كَرِيمًا، فَمَنْ سَبَّ ابْنَ عَفَّانَ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللهِ.
سیدہ ام کلثوم بنت ثمامہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ حج کے لیے مکہ آئیں تو ان کے بھائی مخارق بن ثمامہ نے کہا: سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس جاؤ اور ان سے سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے بارے میں پوچھو کیونکہ ہمارے ہاں لوگ ان کے بارے میں بہت باتیں کرتے ہیں۔ وہ کہتی ہیں: میں ان کے پاس گئی تو میں نے کہا: آپ کا ایک بیٹا آپ کو سلام کہتا ہے اور سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے بارے میں پوچھتا ہے۔ انہوں نے فرمایا: اس پر بھی سلام اور اللہ کی رحمت ہو۔ فرمانے لگیں: میں تو گواہی دیتی ہوں کہ میں نے عثمان کو اس گھر میں دیکھا۔ گرم رات تھی، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور جبریل امین تھے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی لے کر آئے تھے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ سے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے بازو یا کندھے کو تھپاتے اور فرماتے: ”عثم، لکھو۔“ اللہ تعالیٰٰ جس کو اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں یہ مقام دے، وہ یقیناً ایسا شخص ہے جس پر اللہ مہربان ہے۔ جس نے ابن عفان کو گالی دی اس پر اللہ تعالیٰٰ کی لعنت ہو۔