حدثنا محمد بن العلاء، قال: حدثنا ابو اسامة، عن بريد بن عبد الله بن ابي بردة، عن ابي بردة، عن ابي موسى قال: ولد لي غلام، فاتيت به النبي صلى الله عليه وسلم، فسماه إبراهيم، فحنكه بتمرة، ودعا له بالبركة، ودفعه إلي وكان اكبر ولد ابي موسى.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدَ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: وُلِدَ لِي غُلاَمٌ، فَأَتَيْتُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَمَّاهُ إِبْرَاهِيمَ، فَحَنَّكَهُ بِتَمْرَةٍ، وَدَعَا لَهُ بِالْبَرَكَةِ، وَدَفَعَهُ إِلَيَّ وَكَانَ أَكْبَرَ وَلَدِ أَبِي مُوسَى.
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کے ہاں بیٹے کی پیدائش ہوئی تو میں اسے لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام ابراہیم رکھا، اور کھجور کے ساتھ گھٹی دی، اور اس کے لیے برکت کی دعا کی۔ اور وہ سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کا سب سے بڑا بیٹا تھا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب، باب من سمى بأسماء الأنبياء: 6198 و مسلم: 2145»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 840
فوائد ومسائل: (۱)ان روایات سے معلوم ہوا کہ انبیاء کے ناموں پر نام رکھنا مستحب ہے، نیز بچوں کو پیدائش کے بعد کسی نیک و صالح شخص سے گھٹی دلوانا اور دعا کروانا بھی مستحب ہے۔ (۲) ان روایات سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحابہ کے ساتھ شفقت و محبت اور عجز و انکساری کا بھی پتہ چلتا ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 840