حدثنا عبد الرحمن بن يونس، قال: حدثنا محمد بن ابي الفديك قال: حدثني عبد الله بن ابي يحيى، عن ابن ابي هند، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ”لا تقوم الساعة حتى يبني الناس بيوتا، يشبهونها بالمراحل.“ قال إبراهيم: يعني الثياب المخططة.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي الْفُدَيْكِ قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللهِ بْنُ أَبِي يَحْيَى، عَنِ ابْنِ أَبِي هِنْدَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَبْنِيَ النَّاسُ بُيُوتًا، يُشَبِّهُونَهَا بِالْمَرَاحِلِ.“ قَالَ إِبْرَاهِيْمُ: يَعْنِي الثِّيَابَ الْمُخَطَّطَةَ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک لوگ اپنے گھروں کو نقش دار چادروں کے مشابہ نقش دار نہ بنائیں گے۔“ ابراہیم کہتے ہیں: مراحل سے مراد دھاری دار چادریں ہیں۔
حدثنا موسى، قال: حدثنا ابو عوانة، قال: حدثنا عبد الملك بن عمير، عن وراد كاتب المغيرة قال: كتب معاوية إلى المغيرة: اكتب إلي ما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم، فكتب إليه: إن نبي الله صلى الله عليه وسلم كان يقول في دبر كل صلاة: ”لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد، وهو على كل شيء قدير، اللهم لا مانع لما اعطيت، ولا معطي لما منعت، ولا ينفع ذا الجد منك الجد“، وكتب إليه: إنه كان ينهى عن قيل وقال، وكثرة السؤال، وإضاعة المال. وكان ينهى عن عقوق الامهات، وواد البنات، ومنع وهات.حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ، عَنْ وَرَّادٍ كَاتِبِ الْمُغِيرَةِ قَالَ: كَتَبَ مُعَاوِيَةُ إِلَى الْمُغِيرَةِ: اكْتُبْ إِلَيَّ مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَتَبَ إِلَيْهِ: إِنَّ نَبِيَّ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلاَةٍ: ”لَا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلَا مُعْطِيَ لَمَا مَنَعْتَ، وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ“، وَكَتَبَ إِلَيْهِ: إِنَّهُ كَانَ يَنْهَى عَنْ قِيلَ وَقَالَ، وَكَثْرَةِ السُّؤَالِ، وَإِضَاعَةِ الْمَالِ. وَكَانَ يَنْهَى عَنْ عُقُوقِ الأُمَّهَاتِ، وَوَأْدِ الْبَنَاتِ، وَمَنْعٍ وَهَاتِ.
سيدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے سیکریٹری وراد رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ کو خط لکھا کہ مجھے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہوئی کوئی حدیث لکھ بھیجیں۔ چنانچہ انہوں نے لکھا: بے شک اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے بعد یہ دعا پڑھا کرتے تھے: ”لا إلہ الا الله ...... اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ یکتا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے بادشاہی ہے، اور اسی کے لیے تمام تعریفات، اور وہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔ اے اللہ جو تو دے اسے کوئی روک نہیں سکتا، اور جس کو تو روک لے اسے کوئی دے نہیں سکتا۔ اور کسی بزرگی والے کو اس کی بزرگی تجھ سے کفایت نہیں کر سکتی۔“ نیز ان کی طرف لکھا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم «قيل و قال» سے منع کرتے تھے۔ اسی طرح کثرت سے سوال کرنے اور مال ضائع کرنے سے بھی منع کرتے تھے۔ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم ماؤں کی نافرمانی، بیٹیوں کو زنده درگور کرنے، اور خود روک لینے اور دوسروں سے مانگنے سے منع کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الاعتصام بالكتاب و السنة: 7292 و مسلم: 593 و أبوداؤد: 1505 و النسائي: 1341 - انظر الصحيحة: 196»
حدثنا آدم، قال: حدثنا ابن ابي ذئب، عن سعيد المقبري، عن ابي هريرة قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: ”لن ينجي احدا منكم عمل“، قالوا: ولا انت يا رسول الله، قال: ”ولا انا، إلا ان يتغمدني الله منه برحمة، فسددوا وقاربوا واغدوا وروحوا، وشيء من الدلجة، والقصد القصد تبلغوا.“حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”لَنْ يُنَجِّي أَحَدًا مِنْكُمْ عَمَلٌ“، قَالُوا: وَلاَ أَنْتَ يَا رَسُولَ اللهِ، قَالَ: ”وَلَا أَنَا، إِلاَّ أَنْ يَتَغَمَّدَنِي اللَّهُ مِنْهُ بِرَحْمَةٍ، فَسَدِّدُوا وَقَارِبُوا وَاغْدُوا وَرُوحُوا، وَشَيْءٌ مِنَ الدُّلْجَةِ، وَالْقَصْدَ الْقَصْدَ تَبْلُغُوا.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کسی کو (محض) اس کا عمل نجات نہیں دے گا۔“ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! آپ کو بھی نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں بھی نہیں، الا یہ کہ اللہ تعالیٰ مجھے اپنی رحمت کے سائے میں لے۔ تم سیدھے رہو اور قریب قریب چلتے رہو۔ صبح و شام اور کچھ رات کے اندھیرے میں عبادت کرتے رہو۔ اور میانہ روی اختیار کرو، تم مقصد کو پہنچ جاؤ گے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الرقاق، باب القصد و المداومة على العمل: 6463 و مسلم: 2816 و ابن ماجه: 2401 - انظر الصحيحة: 2602»