حدثنا موسى، قال: حدثنا ابو عوانة، قال: حدثنا عبد الملك بن عمير، عن وراد كاتب المغيرة قال: كتب معاوية إلى المغيرة: اكتب إلي ما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم، فكتب إليه: إن نبي الله صلى الله عليه وسلم كان يقول في دبر كل صلاة: ”لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد، وهو على كل شيء قدير، اللهم لا مانع لما اعطيت، ولا معطي لما منعت، ولا ينفع ذا الجد منك الجد“، وكتب إليه: إنه كان ينهى عن قيل وقال، وكثرة السؤال، وإضاعة المال. وكان ينهى عن عقوق الامهات، وواد البنات، ومنع وهات.حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ، عَنْ وَرَّادٍ كَاتِبِ الْمُغِيرَةِ قَالَ: كَتَبَ مُعَاوِيَةُ إِلَى الْمُغِيرَةِ: اكْتُبْ إِلَيَّ مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَتَبَ إِلَيْهِ: إِنَّ نَبِيَّ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلاَةٍ: ”لَا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلَا مُعْطِيَ لَمَا مَنَعْتَ، وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ“، وَكَتَبَ إِلَيْهِ: إِنَّهُ كَانَ يَنْهَى عَنْ قِيلَ وَقَالَ، وَكَثْرَةِ السُّؤَالِ، وَإِضَاعَةِ الْمَالِ. وَكَانَ يَنْهَى عَنْ عُقُوقِ الأُمَّهَاتِ، وَوَأْدِ الْبَنَاتِ، وَمَنْعٍ وَهَاتِ.
سيدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے سیکریٹری وراد رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ کو خط لکھا کہ مجھے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہوئی کوئی حدیث لکھ بھیجیں۔ چنانچہ انہوں نے لکھا: بے شک اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے بعد یہ دعا پڑھا کرتے تھے: ”لا إلہ الا الله ...... اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ یکتا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے بادشاہی ہے، اور اسی کے لیے تمام تعریفات، اور وہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔ اے اللہ جو تو دے اسے کوئی روک نہیں سکتا، اور جس کو تو روک لے اسے کوئی دے نہیں سکتا۔ اور کسی بزرگی والے کو اس کی بزرگی تجھ سے کفایت نہیں کر سکتی۔“ نیز ان کی طرف لکھا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم «قيل و قال» سے منع کرتے تھے۔ اسی طرح کثرت سے سوال کرنے اور مال ضائع کرنے سے بھی منع کرتے تھے۔ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم ماؤں کی نافرمانی، بیٹیوں کو زنده درگور کرنے، اور خود روک لینے اور دوسروں سے مانگنے سے منع کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الاعتصام بالكتاب و السنة: 7292 و مسلم: 593 و أبوداؤد: 1505 و النسائي: 1341 - انظر الصحيحة: 196»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 460
فوائد ومسائل: امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصد یہ ہے کہ نقش و نگار کرنا فضول خرچی اور مال کو ضائع کرنا ہے جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روکا ہے اور اس کے متعلق باز پرس سے ڈرایا ہے اس لیے اس تزئین و آرائش سے اجتناب کرنا چاہیے۔ تاہم ضرورت کے تحت پختہ گھر بنانا جائز ہے جیسا کہ گزشتہ ابواب میں گزرا ہے۔ (مزید تفصیل کے لیے دیکھیں فوائد:ح:۱۶، ۲۹۷)
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 460