كِتَابُ السَّرَفِ فِي الْبِنَاءِ كتاب السرف فى البناء 213. بَابُ مَنْ بَنَى رہنے کے لیے گھر بنانے کا بیان
سیدنا حبہ بن خالد اور سیدنا سواء بن خالد رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ دونوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دیوار اور عمارت درست کر رہے تھے، تو ان دونوں نے آپ کی معاونت کی۔
تخریج الحدیث: «ضعيف: الضعيفة: 4798 - قلت أخرجه ابن ماجه: 4165»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
حضرت قیس بن ابی حازم رحمہ اللہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ہم سیدنا خباب رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لیے ان کے ہاں گئے جبکہ انہوں نے اپنے جسم پر سات داغ لگوائے تھے۔ انہوں نے فرمایا: ہمارے جو دوست ہم سے پہلے تھے، وہ دنیا سے چلے گئے اور دنیا نے ان کے ثواب میں کوئی کمی نہ کی۔ اور ہم ہیں کہ ہمیں اس قدر وافر مال ملا ہے کہ مٹی کے سوا ہمیں اس کا کوئی مصرف نظر نہیں آتا۔ اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں موت کی دعا کرنے سے منع نہ کیا ہوتا تو میں موت کی دعا کر لیتا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب المرضيٰ، باب تمنى المريض الموت: 5672 و مسلم: 2681، مختصرًا و الترمذي: 2483 و النسائي: 1823 و ابن ماجه: 4163 - انظر صحيح أبى داؤد: 2721»
قال الشيخ الألباني: صحيح
حضرت قیس بن حازم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ پھر ایک دفعہ ہم ان کی خدمت میں حاضر ہوئے تو وہ اپنی دیوار بنا رہے تھے تو انہوں نے فرمایا: بلاشبہ مسلمان جو چیز بھی خرچ کرتا ہے اسے اس کا ضرور اجر و ثواب ملتا ہے سوائے اس چیز کے جو وہ مٹی میں خرچ کرتا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، انظر الحديث السابق»
قال الشيخ الألباني: صحيح
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ہمارے پاس سے گزر ہوا تو میں اپنا جھونپڑا ٹھیک کر رہا تھا (جو کہ بوسیدہ ہو گیا تھا)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”یہ کیا کر رہے ہو؟“ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں اپنی جھونپڑی ٹھیک کر رہا ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”معاملہ (موت) اس سے زیادہ جلدی آنے والا ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب، باب ما جاء فى البناء: 5235 و الترمذي: 2335 و ابن ماجه: 4160»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|