حدثنا إسماعيل، حدثني ابن ابي الزناد، عن ابيه، عن عبد الرحمن الاعرج، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”لا تقوم الساعة حتى يتطاول الناس في البنيان.“حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَتَطَاوَلَ النَّاسُ فِي الْبُنْيَانِ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی یہاں تک کہ لوگ عمارتیں بنانے میں ایک دوسرے سے مقابلہ بازی کریں۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الفتن: 7121 - انظر الإرواء: 3/32/1»
اخبرنا عبد الله، قال: حدثنا حريث بن السائب قال: سمعت الحسن يقول: كنت ادخل بيوت ازواج النبي صلى الله عليه وسلم في خلافة عثمان بن عفان فاتناول سقفها بيدي.أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُرَيْثُ بْنُ السَّائِبِ قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ يَقُولُ: كُنْتُ أَدْخُلُ بُيُوتَ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خِلاَفَةِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ فَأَتَنَاوَلُ سُقُفَهَا بِيَدِي.
حضرت حسن بصری رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کے گھروں میں جاتا تھا تو بآسانی اپنے ہاتھ سے چھت کو چھو لیتا تھا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن أبى الدنيا فى قصر الأمل: 245 و أبوداؤد فى المراسيل: 297 و ابن سعد فى الطبقات: 388/1 و البيهقي فى شعب الإيمان: 10734»
وبالسند عن عبد الله، قال: اخبرنا داود بن قيس قال: رايت الحجرات من جريد النخل مغشيا من خارج بمسوح الشعر، واظن عرض البيت من باب الحجرة إلى باب البيت نحوا من ست او سبع اذرع، واحزر البيت الداخل عشر اذرع، واظن سمكه بين الثمان والسبع نحو ذلك، ووقفت عند باب عائشة فإذا هو مستقبل المغرب.وَبِالسَّنَدِ عَنْ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ قَالَ: رَأَيْتُ الْحُجُرَاتِ مِنْ جَرِيدِ النَّخْلِ مَغْشِيًّا مِنْ خَارِجٍ بِمُسُوحِ الشَّعْرِ، وَأَظُنُّ عَرْضَ الْبَيْتِ مِنْ بَابِ الْحُجْرَةِ إِلَى بَابِ الْبَيْتِ نَحْوًا مِنْ سِتِّ أَوْ سَبْعِ أَذْرُعٍ، وَأَحْزِرُ الْبَيْتَ الدَّاخِلَ عَشْرَ أَذْرُعٍ، وَأَظُنُّ سُمْكَهُ بَيْنَ الثَّمَانِ وَالسَّبْعِ نَحْوَ ذَلِكَ، وَوَقَفْتُ عِنْدَ بَابِ عَائِشَةَ فَإِذَا هُوَ مُسْتَقْبِلٌ الْمَغْرِبَ.
داؤد بن قیس رحمہ اللہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے ازواج مطہرات کے حجرے دیکھے جو کھجور کی ٹہنیوں کے تھے۔ باہر سے انہیں بالوں کے ٹاٹ سے ڈھانکا ہوا تھا۔ میرا خیال ہے کہ گھر کی چوڑائی حجرے کے دروازے سے لے کر دوسرے گھر کے دروازے تک تقریباً چھ سات ہاتھ تھی۔ اندر سے گھر کا اندازہ لگایا تو دس ہاتھ تھا۔ اس کی چھت آٹھ یا سات ہاتھ کے قریب تھی۔ اور میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے دروازے پر کھڑا ہوا تو میں نے دیکھا کہ وہ مغرب کی طرف تھا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن أبى الدنيا فى قصر الأمل: 244 و أبوداؤد فى المراسيل: 496 و البيهقي فى شعب الإيمان: 10735»
وبالسند عن عبد الله، قال: اخبرنا علي بن مسعدة، عن عبد الله الرومي قال: دخلت على ام طلق فقلت: ما اقصر سقف بيتك هذا؟ قالت: يا بني إن امير المؤمنين عمر بن الخطاب رضي الله عنه كتب إلى عماله: ان لا تطيلوا بناءكم، فإنه من شر ايامكم.وَبِالسَّنَدِ عَنْ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ الرُّومِيِّ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى أُمِّ طَلْقٍ فَقُلْتُ: مَا أَقْصَرَ سَقْفَ بَيْتِكِ هَذَا؟ قَالَتْ: يَا بُنَيَّ إِنَّ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَتَبَ إِلَى عُمَّالِهِ: أَنْ لاَ تُطِيلُوا بِنَاءَكُمْ، فَإِنَّهُ مِنْ شَرِّ أَيَّامِكُمْ.
حضرت عبداللہ رومی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں ام طلق رحمہا اللہ کی خدمت میں حاضر ہوا تو ان سے کہا: آپ کے اس گھر کی چھت کتنی نیچی ہے؟ انہوں نے کہا: اے میرے بیٹے! امیر المؤمنین سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اپنے وزراء کو لکھا کہ لمبی چوڑی عمارتیں مت بنانا کیونکہ یہ تمہارے بدترین دن ہوں گے۔
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه ابن أبى الدنيا فى قصر الأمل: 283 و ابن سعد فى الطبقات: 486/8»