حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: اخبرنا مالك، عن سهيل بن ابي صالح، عن ابيه، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”إن الله يرضى لكم ثلاثا، ويسخط لكم ثلاثا، يرضى لكم: ان تعبدوه ولا تشركوا به شيئا، وان تعتصموا بحبل الله جميعا، وان تناصحوا من ولاه الله امركم، ويكره لكم: قيل وقال، وكثرة السؤال، وإضاعة المال.“حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”إِنَّ اللَّهَ يَرْضَى لَكُمْ ثَلاَثًا، وَيَسْخَطُ لَكُمْ ثَلاَثًا، يَرْضَى لَكُمْ: أَنْ تَعْبُدُوهُ وَلاَ تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا، وَأَنْ تَعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللهِ جَمِيعًا، وَأَنْ تَنَاصَحُوا مَنْ وَلاَّهُ اللَّهُ أَمْرَكُمْ، وَيَكْرَهُ لَكُمْ: قِيلَ وَقَالَ، وَكَثْرَةَ السُّؤَالِ، وَإِضَاعَةَ الْمَالِ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ تمہاری تین باتوں سے راضی ہوتا ہے اور تین باتوں سے ناراض ہوتا ہے۔ تمہاری جن تین باتوں سے راضی ہوتا ہے وہ یہ ہیں کہ تم اسی کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہراؤ، اور اللہ کی رسی کو مل کر مضبوطی سے تھام لو، اور جسے اللہ تعالیٰ نے تمہارے معاملے کا حاکم بنایا ہے اس کی خیر خواہی کرو۔ اور تمہارے لیے «قيل و قال»(یہ سنا، وہ کہا گیا، کسی نے کہا وغیرہ)، کثرت سے سوال کرنا اور مال ضائع کرنا ناپسند کیا ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، الاقضية، باب النهي عن كثرة المسائل من غير حاجة...........: 1715 - انظر الصحيحة: 685»
حدثنا عبد الله بن سعيد، قال: حدثنا سعيد بن منصور، قال: حدثنا إسماعيل بن زكريا، عن عمرو بن قيس الملائي، عن المنهال، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، في قوله عز وجل: ﴿وما انفقتم من شيء فهو يخلفه وهو خير الرازقين﴾ [سبا: 39]، قال: في غير إسراف، ولا تقتير.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّا، عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ الْمُلاَئِيِّ، عَنِ الْمِنْهَالِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ: ﴿وَمَا أَنْفَقْتُمْ مِنْ شَيْءٍ فَهُوَ يَخْلُفُهُ وَهُوَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ﴾ [سبأ: 39]، قَالَ: فِي غَيْرِ إِسْرَافٍ، ولا تَقْتِيرٍ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ارشاد باری تعالیٰ: ”اور تم جو چیز بھی خرچ کرو وہ اس کا بدل دے گا اور وہ بہترین رزق دینے والا ہے۔“ کے بارے میں فرمایا: اس کا مطلب ہے فضول خرچی نہ ہو اور نہ ہی بخل ہو۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه لوين: 10 و الصوري فى الفوائد: 20 و البيهقي فى شعب: 6129»