حدثنا عمر، قال: حدثنا ابي، قال: حدثنا الاعمش، قال: حدثنا ابو السفر، عن عبد الله بن عمرو قال: مر النبي صلى الله عليه وسلم، وانا اصلح خصا لنا، فقال: ”ما هذا؟“ قلت: اصلح خصنا يا رسول الله، فقال: ”الامر اسرع من ذلك.“حَدَّثَنَا عُمَرُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو السَّفَرِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَا أُصْلِحُ خُصًّا لَنَا، فَقَالَ: ”مَا هَذَا؟“ قُلْتُ: أُصْلِحُ خُصَّنَا يَا رَسُولَ اللهِ، فَقَالَ: ”الأَمْرُ أَسْرَعُ مِنْ ذَلِكَ.“
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ہمارے پاس سے گزر ہوا تو میں اپنا جھونپڑا ٹھیک کر رہا تھا (جو کہ بوسیدہ ہو گیا تھا)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”یہ کیا کر رہے ہو؟“ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں اپنی جھونپڑی ٹھیک کر رہا ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”معاملہ (موت) اس سے زیادہ جلدی آنے والا ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب، باب ما جاء فى البناء: 5235 و الترمذي: 2335 و ابن ماجه: 4160»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 456
فوائد ومسائل: (۱)آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کا مقصد یہ ہے کہ جس طرح اگر تم اس دیوار کو چھوڑ دیتے تو بہت جلد یہ گر جاتی اس لیے تم نے اس کی اصلاح ضروری سمجھی۔ اسی طرح زندگی اس سے بھی پہلے ختم ہوسکتی ہے اس لیے اعمال کی اصلاح اس سے بھی زیادہ اہم اور جلدی توجہ طلب ہے۔ (۲) اس سے معلوم ہوا کہ رہنے کے لیے گھر تعمیر کرنا اور اس کی مرمت وغیرہ کرنا جائز ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 456