حدثنا عبد الله بن سعيد، قال: حدثنا سعيد بن منصور، قال: حدثنا إسماعيل بن زكريا، عن عمرو بن قيس الملائي، عن المنهال، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، في قوله عز وجل: ﴿وما انفقتم من شيء فهو يخلفه وهو خير الرازقين﴾ [سبا: 39]، قال: في غير إسراف، ولا تقتير.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّا، عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ الْمُلاَئِيِّ، عَنِ الْمِنْهَالِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ: ﴿وَمَا أَنْفَقْتُمْ مِنْ شَيْءٍ فَهُوَ يَخْلُفُهُ وَهُوَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ﴾ [سبأ: 39]، قَالَ: فِي غَيْرِ إِسْرَافٍ، ولا تَقْتِيرٍ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ارشاد باری تعالیٰ: ”اور تم جو چیز بھی خرچ کرو وہ اس کا بدل دے گا اور وہ بہترین رزق دینے والا ہے۔“ کے بارے میں فرمایا: اس کا مطلب ہے فضول خرچی نہ ہو اور نہ ہی بخل ہو۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه لوين: 10 و الصوري فى الفوائد: 20 و البيهقي فى شعب: 6129»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 443
فوائد ومسائل: (۱)مطلب یہ ہے کہ اللہ کی راہ میں خرچ کرنے میں بھی میانہ روی اختیار کرنی چاہیے۔ ایسا نہ ہو کہ پہلے دے اور پھر مانگتا پھرے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((خَیْرُ الصَّدَقَةِ مَا کَانَ عَنْ ظَهْرِ غِنًی)) ”بہترین صدقہ وہ ہے جس کے کرنے کے بعد بھی انسان مالدار رہے۔“ (۲) اسی طرح بخل سے بھی کام نہیں لینا چاہیے کہ جہاں خرچ کرنا ضروری ہو انسان وہاں بھی خرچ نہ کرے اور مال کی حرص اور لالچ فرائض پر غالب آجائے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 443