حدثنا مالك بن إسماعيل، قال: حدثنا عبد السلام، عن ليث، عن نافع، عن ابن عمر قال: لقد اتى علينا زمان، او قال: حين، وما احد احق بديناره ودرهمه من اخيه المسلم، ثم الآن الدينار والدرهم احب إلى احدنا من اخيه المسلم، سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: ”كم من جار متعلق بجاره يوم القيامة يقول: يا رب، هذا اغلق بابه دوني، فمنع معروفه.“حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: لَقَدْ أَتَى عَلَيْنَا زَمَانٌ، أَوْ قَالَ: حِينٌ، وَمَا أَحَدٌ أَحَقُّ بِدِينَارِهِ وَدِرْهَمِهِ مِنْ أَخِيهِ الْمُسْلِمِ، ثُمَّ الْآنَ الدِّينَارُ وَالدِّرْهَمُ أَحَبُّ إِلَى أَحَدِنَا مِنْ أَخِيهِ الْمُسْلِمِ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ”كَمْ مِنْ جَارٍ مُتَعَلِّقٌ بِجَارِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَقُولُ: يَا رَبِّ، هَذَا أَغْلَقَ بَابَهُ دُونِي، فَمَنَعَ مَعْرُوفَهُ.“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ لوگوں پر ایک ایسا زمانہ یا دور بھی گزرا ہے کہ درہم و دینار کا سب سے زیادہ مستحق مسلمان بھائی کو سمجھا جاتا تھا، پھر اب ایسا زمانہ آ گیا ہے کہ درہم و دینار مسلمان بھائی سے زیادہ محبوب ہو گئے ہیں۔ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے:”کتنے پڑوسی ایسے ہیں جو قیامت کے روز اپنے پڑوسیوں سے چمٹے ہوئے کہیں گے: اے میرے رب! اس نے اپنا دروازہ مجھ پر بند کر لیا تھا، اور مجھے اپنے حسن سلوک سے محروم رکھا۔“
تخریج الحدیث: «حسن لغيره: الصحيحة: 2646 - أخرجه المروزي فى البر و الصلة: 252 و هناد فى الزهد: 1045 و ابن أبى الدنيا فى مكارم الاخلاق: 346»