حدثنا عصام بن خالد، قال: حدثنا ارطاة بن المنذر قال: سمعت، يعني ابا عامر الحمصي، قال: كان ثوبان يقول: ما من رجلين يتصارمان فوق ثلاثة ايام، فيهلك احدهما، فماتا وهما على ذلك من المصارمة، إلا هلكا جميعا، وما من جار يظلم جاره ويقهره، حتى يحمله ذلك على ان يخرج من منزله، إلا هلك.حَدَّثَنَا عِصَامُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَرْطَاةُ بْنُ الْمُنْذِرِ قَالَ: سَمِعْتُ، يَعْنِي أَبَا عَامِرٍ الْحِمْصِيَّ، قَالَ: كَانَ ثَوْبَانُ يَقُولُ: مَا مِنْ رَجُلَيْنِ يَتَصَارَمَانِ فَوْقَ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ، فَيَهْلِكُ أَحَدُهُمَا، فَمَاتَا وَهُمَا عَلَى ذَلِكَ مِنَ الْمُصَارَمَةِ، إِلاَّ هَلَكَا جَمِيعًا، وَمَا مِنْ جَارٍ يَظْلِمُ جَارَهُ وَيَقْهَرُهُ، حَتَّى يَحْمِلَهُ ذَلِكَ عَلَى أَنْ يَخْرُجَ مِنْ مَنْزِلِهِ، إِلاَّ هَلَكَ.
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ جو دو اشخاص تین دن سے زیادہ قطع تعلقی کرتے ہیں، پھر ان دونوں میں سے ایک فوت ہو جاتا ہے (یا پھر اس صورت میں کہ) دونوں مر جائیں اور وہ ابھی تک ایک دوسرے سے قطع تعلقی اختیار کیے ہوں تو وہ دونوں تباہ ہو گئے، یعنی عذاب اور جہنم کے مستحق ٹھہرے۔ اور کوئی شخص جو اپنے پڑوسی پر ظلم و زیادتی کرتا ہے یہاں تک کہ وہ اس ظلم و زیادتی سے تنگ آ کر گھر چھوڑنے پر مجبور ہو جاتا ہے، تو وہ شخص بھی یقیناً تباہ ہو گیا۔