حدثنا إسماعيل بن ابي اويس قال: حدثني مالك، عن يحيى بن سعيد قال: اخبرني ابو بكر بن محمد، عن عمرة، عن عائشة رضي الله عنها، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ”ما زال جبريل صلى الله عليه وسلم يوصيني بالجار حتى ظننت انه سيورثه.“حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”مَا زَالَ جِبْرِيلُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوصِينِي بِالْجَارِ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُوَرِّثُهُ.“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے جبریل مسلسل پڑوسی کے متعلق تاکیدی حکم دیتے رہے حتی کہ مجھے خیال گزرا کہ وہ اسے (ہمسائے کو) ضرور وارث بنا دیں گے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، الأدب، باب الوصاة بالجار: 6014 و مسلم: 2625 و أبوداؤد: 5151 و الترمذي: 1942 و ابن ماجه: 3673 - الإرواء: 891»
حدثنا صدقة، قال: اخبرنا ابن عيينة، عن عمرو، عن نافع بن جبير، عن ابي شريح الخزاعي، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ”من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليحسن إلى جاره، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم ضيفه، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليقل خيرا او ليصمت.“حَدَّثَنَا صَدَقَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْخُزَاعِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيُحْسِنْ إِلَى جَارِهِ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ.“
سیدنا ابوشریح (خویلد بن عمرو) خزاعی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص الله تعالیٰ اور روز قیامت پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیے کہ اپنے ہمسائے سے حسن سلوک کرے۔ اور جو شخص اللہ تعالیٰ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے اسے اپنے مہمان کی عزت کرنی چاہیے، نیز جو شخص اللہ تعالیٰ اور یوم آخرت پر یقین رکھتا ہے اسے چاہیے کہ اچھی بات کرے یا چپ رہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، الرقاق، باب حفظ اللسان: 6476، 6019 و مسلم: 48 و أبوداؤد: 3748 و الترمذي: 1967 و ابن ماجه: 3672 - الإرواء: 2525»