حدثنا محمد بن كثير، قال: اخبرنا سفيان قال: حدثني سعد بن إبراهيم، عن حميد بن عبد الرحمن، عن عبد الله بن عمرو قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: ”من الكبائر ان يشتم الرجل والديه“، فقالوا: كيف يشتم؟ قال: ”يشتم الرجل، فيشتم اباه وامه.“حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ قَالَ: حَدَّثَنِي سَعْدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”مِنَ الْكَبَائِرِ أَنْ يَشْتِمَ الرَّجُلُ وَالِدَيْهِ“، فَقَالُوا: كَيْفَ يَشْتِمُ؟ قَالَ: ”يَشْتِمُ الرَّجُلَ، فَيَشْتُمُ أَبَاهُ وَأُمَّهُ.“
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”کبیرہ گناہوں میں سے یہ بھی ہے کہ کوئی شخص اپنے والدین کو گالی دے۔“ حاضرین نے عرض کیا: کوئی (اپنے ماں باپ کو) کس طرح گالی دے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(اس کی صورت یہ ہے کہ) وہ کسی آدمی کو گالی دیتا ہے اور وہ (جواباً) اس کے باپ اور ماں کو گالی دیتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، الأدب، باب لا يسب الرجل والديه: 5973 و مسلم، الإيمان: 90 و أبوداؤد: 5141 و الترمذي: 1902»
حدثنا محمد بن سلام، قال: اخبرنا مخلد، قال: اخبرنا ابن جريج قال: سمعت محمد بن الحارث بن سفيان يزعم، ان عروة بن عياض اخبره، انه سمع عبد الله بن عمرو بن العاص يقول: من الكبائر عند الله تعالى ان يستسب الرجل لوالده.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَخْلَدٌ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ الْحَارِثِ بْنِ سُفْيَانَ يَزْعُمُ، أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ عِيَاضٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ يَقُولُ: مِنَ الْكَبَائِرِ عِنْدَ اللهِ تَعَالَى أَنْ يَسْتَسِبَّ الرَّجُلُ لِوَالِدِهِ.
سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں: اللہ تعالیٰ کے ہاں کبیرہ گناہوں میں سے یہ بھی ہے کہ آدمی اپنے والدین کو گالی دلوانے کا سبب بنے۔