حدثنا عمرو بن مرزوق، قال: اخبرنا شعبة، عن القاسم بن ابي بزة، عن ابي الطفيل قال: سئل علي: هل خصكم النبي صلى الله عليه وسلم بشيء لم يخص به الناس كافة؟ قال: ما خصنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بشيء لم يخص به الناس، إلا ما في قراب سيفي، ثم اخرج صحيفة، فإذا فيها مكتوب: ”لعن الله من ذبح لغير الله، لعن الله من سرق منار الارض، لعن الله من لعن والديه، لعن الله من آوى محدثا.“حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ أَبِي بَزَّةَ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ قَالَ: سُئِلَ عَلِيٌّ: هَلْ خَصَّكُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَيْءٍ لَمْ يَخُصَّ بِهِ النَّاسَ كَافَّةً؟ قَالَ: مَا خَصَّنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَيْءٍ لَمْ يَخُصَّ بِهِ النَّاسَ، إِلاَّ مَا فِي قِرَابِ سَيْفِي، ثُمَّ أَخْرَجَ صَحِيفَةً، فَإِذَا فِيهَا مَكْتُوبٌ: ”لَعَنَ اللَّهُ مَنْ ذَبَحَ لِغَيْرِ اللهِ، لَعَنَ اللَّهُ مَنْ سَرَقَ مَنَارَ الأَرْضِ، لَعَنَ اللَّهُ مَنْ لَعَنَ وَالِدَيْهِ، لَعَنَ اللَّهُ مَنْ آوَى مُحْدِثًا.“
حضرت ابوالطفیل رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا گیا کہ کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو کوئی خاص بات بتائی ہے جو دوسرے تمام لوگوں کو نہ بتائی ہو؟ انہوں نے فرمایا: ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی کوئی چیز نہیں بتائی جو لوگوں کو نہ بتائی ہو سوائے اس کے جو میری تلوار کے نیام میں ہے۔ پھر آپ نے ایک کاغذ کا ٹکڑا نکالا جس پر لکھا ہوا تھا: ”اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو اس پر جو غیر اللہ کے لیے ذبح کرے، اللہ کی لعنت ہو اس پر جو زمین کے نشانات چرائے، اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو اس پر جو اپنے والدین پر لعنت کرے اور بدعتی کو پناہ دینے والے پر اللہ کی لعنت ہو۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: صحيح مسلم، الأضاحي، حديث: 1978»